صومالیہ (جیوڈیسک) صومالیہ کے بحری قزاقوں نے ہفتے کے روز ان 26 ملاحوں کو آزاد کر دیا جنہیں انہوں نے تقریباً پانچ سال پہلے پکڑنے کے بعد یرغمال بنا لیا تھا۔
عہدے دارون کا کہنا ہے کہ ملاحوں کی آزادی سے یرغمال بنائے جانے کےایک طویل ترین معاملہ اپنے انجام کو پہنچ گیا ہے۔
قزاقوں کے قریبی ذرائع نے اس علاقے میں جہاں مغویوں کو آزاد کیا گیا تھا، وائس آف امریکہ کےایک رپورٹر کو بتایا کہ انہیں 20 لاکھ ڈالر تاوان کی ادائیگی کے بعد رہا کیا گیا ہے۔
بحری قزاق جہاز ڈوب جانے کے بعد ملاحوں کو اپنے ساتھ ساحل کے اپنے ٹھکانے میں لے گئے تھے جہاں انہیں کئئ سال انتہائی مشکل حالات میں رہنا پڑا بعدازاں ایک قزاق نے ایک مقامی میڈیا کے چینل کےساتھ اپنے انٹرویو میں اس دعوے کو دوہراتے ہوئے کہا کہ ہم نے انہیں 20 لاکھ ڈالر تاوان پر رضامندی کے بعد اس وقت رہا کیا جب ہمیں یہ رقم ادا کر دی گئی۔
صومالیہ کی ریاست غاملدوغ کے آبی حیات اور بندرگاہوں کے وزیر برہان ورسامع نے وائس آف امریکہ کوبتایا کہ میں صرف یہ تصدیق کر سکتا ہوں کہ جہاز کے عملے کو چھوٖڑ دیا گیا ہے اور وہ اتوار کو صومالیہ سے چلے جائیں گے۔انہوں نے اس بارے میں جواب دینے سے انکار کر دیا کہ آیا کہ تاوان ادا کیا گیا تھا یا ملاحوں کی رہائی میں ان کا بھی کوئی کردار تھا۔
صومالی قزاقوں نے ان ملاحوں کو مارچ 2012 میں پکڑا تھا جوساحل سے تقریباً 65 ناٹ کے فاصلے پر اومان کے پرچم بردار ایک بحری جہاز ایف وی ناہم پر سوار تھے۔
ایک سال سے زیادہ عرصہ گذر جانے کے بعد بحری جہاز ڈوب گیا اور اس کے عملے کے افراد کو قزاق اپنے ساتھ ساحل پر لے گئے جہاں انہیں انتہائی مخدوش حالات میں رکھا گیا۔
یہ طویل مدت تک یرغمال رکھے جانے کا دوسرا ایسا واقعہ ہے۔ اس سے پہلے پچھلے سال تھائی لینڈ کے چار ملاحوں کو تقریباً پانچ سال یر غمال رکھے جانے کے بعد چھوڑا گیا تھا۔