صومالیہ (جیوڈیسک) ان حملوں کے بعد شہر میں کاروباری اور سماجی سرگرمیاں معطل ہیں اور سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیا ہوا ہے۔ امریکہ نے وسطی صومالیہ میں اتوار کو ہوئے دو خود کش بم حملوں کی مذمت کی ہے، ان حملوں میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہوئے تاہم حکام کے مطابق ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ سکیورٹی فورسز، سرکاری عہدیداروں اور عام شہریوں پر حملے کا مقصد ۔۔۔۔ صومالیہ کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔‘‘ ایک عینی شاہد عبداللہ کے مطابق ’’پہلا کار بم حملہ ایک مقامی سرکاری کمپاؤنڈ پر کیا گیا جہاں انتظامیہ کے دفاتر واقع ہیں اور جیسے ہی قریب کی عمارتوں سے لوگ باہر نکلے، دوسری کار میں سوار خود کش بمبار نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا دیا‘‘۔
ایک دوسرے عینی شاہد نے نام نا بتانے کی شرط پر وائس آف امریکہ کی صومالی سروس کو بتایا کہ دوسرے کار بم دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کو ایک خاتون چلا رہی تھی۔ علاقائی گورنر نے کہا کہ ’’آج ہم پر حملہ ہوا اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن فی الحال ہم 20 افراد کے مارے جانے کی تصدیق کرتے ہیں، تاہم ہم صحیح تعداد کے بارے میں اس وقت بتائیں گے جب ہمیں مقامی اسپتالوں سے اس بارے میں تفصیل حاصل ہو جائیں گی۔‘‘
ان حملوں کے بعد شہر میں کاروباری اور سماجی سرگرمیاں معطل ہیں اور سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیا ہوا ہے گلکاؤ میدوگری سے سات سو کلو میٹر شمال میں واقع ہے۔ یہ مدوگ صوبے کا دارالحکومت ہے اور قبائلی مخاصمت کی وجہ سے یہ جنوبی اور شمالی علاقوں میں تقسیم ہے۔
شمالی علاقے میں جہاں یہ دھماکے ہوئے وہاں پنٹلینڈ ریاست کا کنڑول ہے جب کہ جنوبی علاقہ گلمدوگ کے کنٹرول میں ہے یہ دونوں ریاستیں صومالیہ کے وفاق میں شامل ہیں۔ صومالیہ میں سرگرم دہشت گرد گروہ الشباب نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ حملے ان فوجی کارروائیوں کا ردعمل ہیں جو امریکہ کی تربیت یافتہ صومالیہ کی خصوصی فورسز کر رہی ہیں۔ ان کارروائیوں میں ان عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا جو شہر کے اندر اور اس کے نواح میں واقع گھروں میں چھپے ہوئے تھے۔