مقدیشو (جیوڈیسک) صومالیہ کے دارالحکومت مقدیشو میں ایک خودکش بمبار نے اپنی بارود سے بھری گاڑی کو یورپی یونین کے فوجی قافلے میں شامل ایک گاڑی سے ٹکرا دیا ہے جس کے نتیجے میں دو افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
صومالیہ کے سخت گیر جنگجو گروپ الشباب نے اس خودکش کار بم حملے کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔اس کی ایک ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حملہ آور بمبار نے اطالوی فوجیوں کی گاڑی کو نشانہ بنایا تھا۔
صومالی پولیس افسر احمد ابراہیم نے بتایا ہے کہ ’’ سوموار کے روز خودکش حملے کا نشانہ بننے والا فوجی قافلہ وزارت دفاع سے آرہا تھا۔اس پر شاہراہ صنعت پر حملہ کیا گیا ہے اور بم دھماکے میں دو شہری زخمی ہوگئے ہیں۔بارود سے بھری گاڑی ٹکرانے سے قافلے میں شامل فوجی ٹرک کو شدید نقصان پہنچا ہے‘‘۔
اطالوی فوج نے ایک بیان میں اس حملے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ قافلے میں اس کی پانچ گاڑیاں شامل تھیں۔تاہم اس کا کہنا ہے کہ کاربم حملے کا ہدف بننے والی گاڑی کو معمولی نقصان پہنچا ہے اور وہ واپس اپنے اڈے پر پہنچ گئی ہے۔اس گاڑی میں چار اطالوی فوجی سوار تھے مگر ان میں کوئی زخمی نہیں ہوا ہے ۔
واضح رہے کہ صومالیہ میں یورپی یونین کا تربیتی مشن 2010ء سے کام کررہا ہے ۔اس کا مقصد فوجی مشاورت اور تربیت کے ذریعے خانہ جنگی کا شکار اس ملک کی عبوری حکومت کو مضبوط بنانا ہے ۔
صومالیہ میں 1991 سے خانہ جنگی جاری ہے ۔ تب سے طوائف الملوکی کا دور دورہ ہے اور ریاستی ادارے تباہ ہوچکے ہیں۔2006ء میں القاعدہ سے وابستہ الشباب کے جنگجوؤں نے کمزور مرکزی حکومت کے خلاف مسلح بغاوت برپا کردی تھی اور انھوں نے بہت سے علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔گذشتہ برسوں کے دوران میں صومالی فورسز نے ان کے زیر قبضہ بیشتر علاقے واپس لے لیے ہیں لیکن وہ دارالحکومت مقدیشو اور دوسرے علاقوں میں آئے دن سرکاری سکیورٹی فورسز یا حکومتی عہدے داروں پر خودکش بم حملے کرتے رہتے ہیں۔