موغادیشو (جیوڈیسک) صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں منگل کو صدارتی محل پر مذہبی تنظیم شباب کا حملہ کر دیا ساتھ ہی سیکورٹی فورسز کے ساتھ لڑائی کے دوران حملہ آوروں نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا لیا۔
حکام کے مطابق، صومالیہ کے بین الاقوامی حمایت یافتہ صدر حسن شیخ محمد اور وزیر اعظم ابدولی شیخ احمد حملے کے وقت محل میں موجود نہیں تھے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ دونوں محفوظ ہیں۔
سیکورٹی اہلکار عابدی احمد نے بتایا کہ حملہ ۤآوروں کی تعداد تقریبا نو تھی جو سب کے سب مارے جا چکے ہیں، اور اب صورتحال مکمل طور پر سیکورٹی اہلکاروں کی گرفت میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لڑائی کے اختتام تک حملہ آوروں نے آٹھ دھماکے کیے، حملہ آور خود کش جیکٹ پہنے ہوئے تھے، انہوں نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔
القاعدہ سے وابستہ گروپ شباب نے اس حملے کی ذمہ داری قبول اور صدارتی محل پر قبضہ کرنے کا دعوٰی کیا ہے۔ شباب کے ترجمان عبدالعزیز ابو مصعب نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ہمارے کمانڈوز نام نہاد صدارتی محل کے اندر ہیں۔ اور مرتد حکومت کا ہیڈ کوارٹر ہمارے کنٹرول میں ہے۔
پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے محل کے عقب سے دو جانب سے حملہ کیا تھا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ انہوں نے لڑائی کے دوران زور دار فائرنگ اور کئی دھماکوں کی آوازیں سنی تھیں۔ واضح رہے فروری میں بھی عسکریت پسندوں نے صدارتی محل میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی، تاہم سیکورٹی گارڈ نے انہیں ہلاک کر دیا تھا۔