موغادیشو (اصل میڈیا ڈیسک) افریقی ریاست صومالیہ میں الشباب کے شدت پسندوں نے ایک ہی ہفتے میں دو بڑے حملے کیے ہیں۔ تازہ حملے میں شدت پسندوں نے موغادیشو کے ایک پر تعیش ہوٹل پر دھاوا بول دیا۔
صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب شدت پسندوں کے ایک بڑے حملے میں کم از کم سات افراد ہلاک اور بیس سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق حملہ آوروں نے سمندر کنارے واقع ایک پرتعیش ہوٹل کے باہر پہلے ایک کار بم دھماکہ کیا اور پھر فائرنگ شروع کر دی۔ شدت پسند گروہ الشباب نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
افریقی ملک صومالیہ سن 1991 سے فسادات کی لپیٹ میں ہے، جب جنگی سرداروں نے سیاد بری کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ مقامی شدت پسند گروہ الشباب پچھلے بارہ برس سے سرگرم ہے۔ یہ گروہ بین الاقوامی حمایت یافتہ حکومت کی رٹ تسلیم نہیں کرتا اور ملک میں اسلامی شرعی نظام کا نفاذ چاہتا ہے۔
موغادیشو کے لیڈو بیچ پر واقع ایلیٹ ہوٹل پر ہونے والا یہ حملہ رات کے وقت ہی ختم ہو گیا تھا۔ سکیورٹی حکام نے دو سو پانچ افراد کو ریسکیو کرنے کا بھی بتایا ہے۔ ریسکیو کیے جانے والوں میں حکومتی وزرا، قانون ساز اور شہری شامل تھے۔ سکیورٹی آپریشن میں ملوث ایک کمانڈر کے بقول حملے میں الشباب کے چار جنگجو ملوث تھے، جن کو کارروائی میں ہلاک کر دیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حملے کی تمام تر تفصیلات کچھ دیر بعد جاری کی جائیں گی۔
یہ امر اہم ہے کہ صومالیہ میں پچھلے ہفتے پیر کو ہی الشباب کے شدت پسندوں نے مرکزی جیل پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں کم از کم پندرہ قیدی اور چار محافظ ہلاک ہو گئے تھے۔