واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا کے قائم مقام وزیر دفاع کرسٹوفر ملر جمعہ کے روز اچانک دورے پر صومالیہ پہنچ گئے۔ امریکی وزیر دفاع نے ایک ایسے وقت میں صومالیہ کا دورہ کیا ہے جب دوسری طرف صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صومالیہ میں تعینات 700 امریکی فوجیوں کی واپسی کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
صومالیہ پہنچنے سے پہلے ملر نے ہمسایہ ملک جبوتی کے علاوہ بحرین میں بھی امریکی فوجی کیمپوں کا غیر علانیہ کا دورہ کیا۔
نشریاتی ادارے ‘سی این این’ کے مطابق ملر صومالی دارالحکومت مقدیشو میں کچھ گھنٹے رکے جہاں امریکی لیمونیئر کیمپ کا دورہ کیا اور امریکی فوجیوں سے ملاقات کی تھی۔ قبل ازیں انہوں نے جیبوتی میں امریکی فوجیوں سے ملاقات کی تھی۔
اپنے پریس بیان میں وزارت دفاع نے کہا کہ ملر نے افریقی ملکوں کے دورے کے دوران امریکا اور اس کے اتحایوں کے لیے خطرہ بننے والے متشدد انتہا پسند تنظیموں کے خاتمے کےعزم کا اظہار کیا۔
امریکی وزیر دفاع نے ایک ایسے وقت میں صومالیہ کا دورہ کیا ہے جب سبک دوش ہونے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت القاعدہ کے سب سے بڑے الشباب کے علاوہ انسداد دہشت گردی کی مقامی تنظیم کے خلاف انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں مدد کے لیے صومالیہ میں تعینات لگ بھگ 700 فوجیوں کو واپس بلوانے کا ارادہ کر رہے ہیں۔
اگرچہ صومالیہ سے فوجی انخلاء کے بارے میں ابھی تک وزارت دفاع کی طرف سے باضابطہ اعلان نہیں ہوا تاہم دفاعی عہدیداروں نے مبینہ طور پر سی این این کو بتایا ہے کہ آنے والے دنوں میں بڑے پیمانے پر فوجیوں کی واپسی ممکن ہے۔
اس مہینے کے شروع میں صدر ٹرمپ نے سابق وزیر دفاع مارک ایسپر کو برطرف کرنے اور پینٹاگان کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد کریسٹوفر ملر کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔