لاہور (خصوصی رپورٹ) کینٹ کی حدود میں واقع خیبر کالونی کے رہائشی مسیحی نوجوان زوہیب جاویدکے والد جاوید مسیح نے میڈیا کو بتایاکہ ہم پرامن پاکستانی شہری اور سچے مسیحی ہوتے ہوئے کبھی کسی بھی دوسرے مذہب کے متعلق بات چیت نہیں کی۔ بلکہ ہمارا مذہب ہمیں سب کا احترام کرنے اور سب سے محبت کرنے کادرس دیتا ہے۔اس لئے ہم تمام سرکاری وغیرسرکاری اداروں سے پہلے بھی گزارش کرچکے ہیں کہ میرے بیٹے زوہیب جاویدپرستمبر2014ء میں بنایاجانے والا توہین مذہب کا مقدمہ بالکل بے بنیاد اور جھوٹا ہے۔
جن لوگوں نے یہ مقدمہ درج کروایا ہے وہ انتہائی شاطر اور خطرناک لوگ ہیں بلکہ ایک ایساگروپ ہے جو پاکستان میں اقلیتوں کو اور خاص طور پر مسیحیوں کوختم کرنا چاہتا اور فرقہ واریت کو فروغ دیتا ہے۔اس نے بتایاکہ میرا بیٹادوستوں کے ساتھ بلیئرڈ کھیلتا تھا اورانہوں نے کئی بار اسے اپنامذہب تبدیل کرنے پراکسایااورہمارے مذہب کامذاق اڑایا۔بیٹا ڈرتے ہوئے ہمیں بتاتا نہیں تھا ایک دوبار اس نے ذکرکیا مگرہم نے سنجیدگی میں نہ لیا کیونکہ ہمارے تصور میں بھی نہ تھا کہ ہمارے محلے کے لوگ ہمارے خلاف اس طریقے سے ہوسکتے ہیں۔ہم نے ہمیشہ سب محلے داروں کے ساتھ محبت،خلوص اور پیار کارشتہ رکھا۔
وہ تو اس دن پتہ چلا جب ہمیں پولیس پکڑنے آئی تھی تو انہوں نے ایف آئی آر کی کاپی دی تھی۔ہمارے ہوش اڑ گئے۔جوالزام زوہیب پرلگایا گیا وہ سرے سے ہواہی نہیں ۔اس دن سے ہمارابیٹا پہلے مہینوں غائب رہا۔ہم نے ہار کر قرض لے کراسے بیرون ملک بھجوادیا کہ جب سچائی سامنے آجائے گی اور حالات بہتر ہوجائیں گے تو اسے واپس بلوالیں گے۔یہ بات ہم نے تھانہ میں پولیس افسران کو بھی بتائی تھیں اور ان کے کہنے پر ہم نے اپنا بیان ایک کاغذ پر لکھ کر درخواست کے طور پر دیاتھا۔ہم توسمجھے کہ معاملہ ختم ہوگیا مگر چند دن پہلے پھر پولیس گھرآئی۔ابھی تک ہمارے خلاف پروپیگنڈہ کیاجاتا ہے اور بیٹے کو پیش کرنے کی بات کی جاتی ہے ۔
کہا جاتا ہے کہ یہ مقدمہ ختم نہیں ہوا اور اگر زوہیب کو پیش نہیں کروگے تو تم سب کو اٹھالیں گے۔ہم دوسال سے اس صورتحال سے سخت پریشان ہیں۔دوسال سے ہم اپنے بچے سے دور اورنہ جانے وہ کس حال میں ہوگا۔ہم نے کبھی کسی کے بارے میں بات نہیں کی پھر ہمارے ساتھ کیوں سخت رویہ رکھاجاتا ہے۔ ہرشخص ہمیں عجیب نظروں سے دیکھتا ہے۔ اعلیٰ حکام ہمیں انصاف دلوائیں۔زوہیب جاوید نے بھی اعلیٰ حکام سے اپیل کی تھی کہ مجھے اور میرے خاندان کو تحفظ دیا جائے اور میرے بیٹے کے خلاف جھوٹا مقدمہ خارج کیا جائے۔