تحریر : محمد جواد خان ایک مشہور کہاوت سے شروع کرتا ہوں جو کہ اکثر مجھ پر حرف ِ آخر کی طرح مثبت ثابت ہوئی ہے :” جو انسان ہر وقت سب کی خوشی چاہتا ہے۔ سب کے بارے میں اچھا سوچتا ہے سب کا خیال رکھتا ہے وہی انسان زندگی میں ہمیشہ سب سے اکیلارہ جاتا ہے” انسانی زندگی کھٹن اور دشواریوں سے لبریز ہے جو لوگ اس مصافت سے تھک جاتے ہیں انہیں منزل نہیں ملتی مگر کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جنہیں اپنی ناکامیوں سے کام لینے کا بہتر ہنر آتا ہے وہی لوگ بالآخر اپنی منزل حاصل کرنے میں کامیاب ہو کر مایوس لوگوں کے لیے ایک زندہ مثال قائم کر جاتے ہیں۔مرد ہو یا عورت، کوئی بھی زندگی کے ہر لمحے میں بہادر نہیں رہ سکتا۔
بہت ساری چیزین ہوتی ہیں جو ہمیں کمزور کرتی ہیں اورایسے ہی کمزور لمحوں میں تسلی و دکھ کے دو الفاظ بولنے والا دل کے اکثر قریب ہو جایا کرتا ہے اور ان ہی لمحات میں ساتھ کھڑا رہنے والا یا چھوڑ جانے والا ہمیشہ اپنی یاد کی کرن اجاگر کرتا رہتا ہے۔ زندگی اور پانی دونوں اپنی رفتار سے بغیر کسی کا انتظار کیے بڑی تیزی کے ساتھ اپنی منزل کی طرف بڑھتے ہیں۔ دونوں کسی کی پروا نہیں کرتے اس طرح زندگی اور وقت کا بھی آپس میں بہت گہرا رشتہ ازل سے چلتا آرہا ہے، وقت بھی کسی کی قدر نہیں کرتا۔
وقت انسانی زندگی کے ساتھ ایک نہ ہٹنے والا سایہ کی مانند ہے جس طرح سایہ گرفت میں نہیں آتا اسی طرح وقت بھی زندگی کی گرفت میں نہیں آتا۔ انسان جب وقت کی قدر نہیں کرتا تو وقت بھی کسی کی قدر نہیں کرتا اور اسی نہ قدری کی وجہ سے انسان بہت سے دکھوں کا سامنا کرتا ہے۔ اور وہ ہی شخض وقت کا سکندر ہوتا ہے جو وقت پر وقت کی قدر کرتا ہے۔
Life
زندگی کبھی کسی کے لیے نہیں رکتی، کبھی کسی کے لیے نہیں ٹھہرتی، لمہے کبھی پل بھر کے لیے نہیں تھمتے، ہوا ہر وقت چلتی ہے۔ کیونکہ اگر یہ تسلسل قائم نہ رہے تو زندگی کی سانسیں رک جائیں۔ زندگی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جینا ہی اصل جینا ہے، زندگی میں نشیب و فراز، اونچ نیچ، تو آئے دن ہوتی رہتی ہے۔ کیونکہ زندگی کا دوسرا نام ہی تغیر ہے۔ کائنات کا سارا حسن تبدیلی میں ہے انسان کے لیے کسی ایک جگہ پر ٹکِ کر بیٹھنا مشکل ہے ، اصل میں انسان کی فطرت یکسانیت سے اکتا جانے والی ہے۔ اور ہم لوگ بھی کتنے عجیب ہیں، ہم زندگی میں آنے والی خوشیوں کا استقبال تو بڑے شوق سے کرتے ہیں۔
مگر غموں اور دکھوں سے جلد از جلد فرار ہونے کا راستہ تلاش کرتے ہیں۔ آخر ہم یہ کیوں نہیں سوچتے کہ جس پروردگار نے ہمیں زندگی میں بے شمار خوشیاں دی ہیں وہ ہی غموں کی راتیں ختم کر کے پھر سے خوشیوں کی نئی شمعیں روشن کرے گا۔ زندگی پھر سے کروٹ بدلے گی۔ غم اور خوشی ایک ہی تصویر کے دو پہلو ہیںجو کہ زندگی ہے۔ دونوں کا اپنا اپنا حسن اور اپنی اپنی کشش ہے۔ آئو آج ہم سب مل کر عہد کریں کہ ہم زندگی کی تمام تر حقیقتوں اور رعنائیوں میں خوشی کے ساتھ زندگی کو بسر کریں گئے۔
خوشی کیا ہے۔۔۔؟ اور خوشی کا زندگی میں کیا کردار ہو سکتا ہے۔۔۔؟ایک واقعہ سناتا ہوں کہ مقبول میوزک بینڈ کے بانی سے ان کی زندگی کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے بڑا خوبصورت جواب دیا۔”جب میں پانچ سال کا تھا تو میری ماں مجھے کہا کرتی تھی کہ خوشی زندگی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے،پھر جب مجھے سکول میں داخل کروایا گیا تو وہاں مجھ سے پوچھا گیا کہ میں بڑا ہو کر کیا بننا چاہتا ہوں تو میں نے لکھا “خوش”مجھے کہا گیا کہ تم سوال نہیں سمجھ پائے۔ میں نے کہا ، آپ خود زندگی کو نہیں سمجھ پائے”۔
Muhammad Jawad Khan
تحریر : محمد جواد خان mohammadjawadkhan77@gmail.com