موت کا شکاری جیسے گھات میں ہے لگ چکا لے گیا اڑا کے جو بھی ہاتھ اسکے لگ چکا خواب ہیں سمٹ گئے ٹکڑیوں میں بٹ گئے ہر امید چھپ گئی ہر ترقی رک گئی بے آواز چیخ سے دل ہر اک سہم گیا خوف کی رکاوٹوں سے وقت چرخہ تھم گیا روک دے تو قہر کو کر آباد شہر کو دل کو اپنی یاد سے اے خدا آباد کر شر کی قید میں ہے یہ تو اسے آذاد کر یا الہی رحم فرما معاف کر دے ہر خطا آخری گھڑی میں بھی ہے ہم کو تیرا آسرا تجھ کو زیب دے غرور ہم کو عاجزی عطا تیرے ہر غضب سے بھاری ہے تیرا رحم سدا بھولتا نہیں ہے تو تو نے ہی ہمیں کہا تجھ کو آج اپنے اس قول سچ کا واسطہ معاف کر دے ہمکو مولا تو ہماری ہر خطا واسطہء مصطفے(ص ع و ) واسطہء شیر خدا (رض) واسطہء سیدہ (رض) واسطہء کربلآ (رض) واسطہء انبیاء (ع س) واسطہء اصحاب کا (رض) پڑھ لیا صلی علی صلی علی صلی علی