برسلز (پ۔ر) صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیاء کے امن کو سب سے بڑا خطرہ تنازعہ کشمیر سے ہے اور اگر یہ تنازعہ سنجیدگی اور پرامن طریقے سے حل نہ کیا گیا تو خطے میں ایک ایٹمی جنگ چھڑ سکتی ہے۔
یہ بات انھوں نے یورپی پریس کلب برسلز میں چیئرمین کشمیرکونسل ای یوعلی رضاسید کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انھوں نے کہاکہ تنازعہ کشمیرجنوبی ایشیاء میں خوشحالی کے راستے میں سب سے بڑی روکاوٹ ہے۔
مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی افواج بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں اور یہ سلسلہ ستر سالوں سے جاری ہے۔انھوں نے گذشتہ سال کے بھارتی مظالم کا ذکرکرتے ہوئے کہاکہ گذشتہ سال جولائی سے ابتک ہزاروں لوگ شہیداور زخمی ہوئے ہیں جن میں ایک بڑی تعداد ان لوگوں کی بھی ہے جوپیلٹ گن کی فائرنگ سے آنکھوں سے محروم ہوچکے ہیں۔
صدر آزادکشمیر نے گذشتہ تین دنوں کے دوران متعدد اراکین یورپی پارلیمنٹ اوریورپی یونین کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں اور یورپی پارلیمنٹ میں ایک کانفرنس سمیت متعددمباحثوں ،سیمیناروں اورکانفرنسوں سے خطاب کیاہے۔انھوں نے اپنے دورہ برسلزکو اہم قراردیاہے اور کہاہے کہ ان کے دورے کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
صدر آزاد کشمیرنے کہاکہ انھوں نے یورپ کے اہم اداروں کے عہدیداروں کو بھارتی مظالم، خطے کی موجودہ صورتحال اور مسئلہ کشمیرکے تاریخی پس منظرسے آگاہ کیاہے ۔ انہیں امیدہے کہ ان ملاقاتوں کے دوررس نتائج برآمد ہوں گے۔ انھوں نے مزید کہاکہ کشمیرایک سہ فریقی تنازعہ ہے اوران فریقوں میں پاکستان، بھارت اور کشمیری شامل ہیں۔ اقوام متحدہ تنازعہ کی چوتھی فریق ہے اور اس عالمی ادارے کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق یہ مسئلہ حل کروائے۔
انھوں نے مطالبہ کیاکہ مقبوضہ کشمیرمیں مظالم بندکروائے جائیں، کالے قوانین ختم ہوں اور بھارتی افواج کو کشمیرسے نکالاجائے۔صدرآزادکشمیرنے کہاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس ادارے کے ملٹری آبزرور گروپ کی رپورٹوں کی روشنی میں کشمیرکی صورتحال پرضروری بحث کرے اور اس دیریننہ مسئلے کا حل نکالے۔ عالمی ریڈکراس کو اجازت دی جائے کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لے۔
۔انھوں نے مزید کہاکہ یورپی یونین کو تنازعہ کشمیرکے حل کے لئے جنوبی ایشیاء کے لوگوں کی مدد کرنی چاہیے۔ یورپ کے پاس اختلافات اور تنازعات کو حل کرنے کے تجربات اور قابلیت موجودہے کیونکہ یورپ دوسری جنگ عظیم کے بعد وسیع تعمیرنو اورآبادکاری کے مراحل سے گزراہے۔
مہاراجہ ہری سنگھ کومقبوضہ کشمیرمیں اعزازدیئے جانے کے بارے میں صدرآزادکشمیرنے کہاکہ مہاراجہ ہری سنگھ کشمیریوں کے مابین ہیروکی حیثیت نہیں رکھتاکیونکہ اس کی وجہ سے کشمیریوں کو یہ دن دیکھنے پڑے ہیں ۔ آ ج سے ستر سال قبل دواڑھائی لاکھ کشمیری مارے گئے اور اتنی ہی تعدادمیں کشمیریوں کو پاکستان ہجرت کرناپڑی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کاامریکہ کا صدر منتخب ہونے کے بارے میں انھوں نے کہاکہ یہ امریکی عوام کا فیصلہ تھا اورہم اس فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ٹرمپ اور ان کے نائب صدرپہلے ہی پاکستان اور بھارت کے مابین تنازعہ کے حل کے لئے مدد کی پیشکش کرچکے ہیں اور پاکستان نے اس تجویزکا خیرمقدم کیاتھا۔
صدر مسعودخان جو کشمیرکونسل ای یو کی دعوت پر تین روزہ دورے پر بلجیم آئے تھے، نے ایک سوال کے جواب میں کشمیرپر یورپ میں کونسل کی کوششوں کو سراہا۔ بلجیم میں اپنے قیام کے دوران صدرآزاد کشمیرہالینڈ بھی گئے جہاں دارالحکومت ھیگ میں انھوں نے ایک کانفرنس سے خطاب کیا۔