جنوبی کوریا (جیوڈیسک) امریکہ نے شمالی کوریا کے اشتعال انگیز رویے سے نمٹنے کے لیے جنوبی کوریا میں میزائل دفاعی نظام کی تنصیب کا کام شروع کر دیا ہے اور اس سلسلے میں پہلا حصہ نصب کر دیا گیا۔
امریکہ کی پیسیفک کمانڈ کے کے سربراہ ایڈمرل ہیری ہیرس نے پیر کو دیر گئے بتایا کہ “شمالی کوریا کی طرف سے متواتر اشتعال انگیز اقدام بشمول گزشتہ روز کیے گئے میزائل تجربات، ہمارے اتحادیوں کے گزشتہ سال جنوبی کوریا میں تھاڈ نظام کی تنصیب کے کیے فیصلے کی تصدیق ہوتی ہے۔”
ہیرس کا کہنا تھا کہ تھاڈ (ٹرمینل ہائی آلٹیٹیوٹ ایریا ڈیفنس) کی آلات کی پیر کو ہونے والی تنصیب کا مقصد اتحادیوں کی طرف سے جنوبی کوریا کے ساتھ عزم کی پاسداری اور خطے میں امریکی فوجیوں، امریکی اتحادیوں اور امریکی سرزمین کے تحفظ میں مدد فراہم کرنا ہے۔
تھاڈ نظام مختصر اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کو فضا میں ہی ناکارہ بنانے کی صلاحیت کا حامل ہے۔
شمالی کوریا نے پیر کو علی الصبح درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے چار بیلسٹک میزائل داغے تھے جن میں سے تین تقریباً ایک ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے جاپان کے پانیوں میں جا گرے تھے۔
امریکی محکمہ دفاع نے ان میزائل تجربات کو “انتہائی سنگین خطرہ” قرار دیا تھا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپان کے وزیراعظم شنزو ایبے اور جنوبی کوریا کے قائم مقام صدر وانگ کیو ہن سے علیحدہ علیحدہ فون پر بات کی جس میں وائٹ ہاؤس کے مطابق ان ملکوں کے لیے امریکی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تینوں راہنماؤں نے اس ضمن میں مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا کہ شمالی کوریا کو “یہ ظاہر کیا جائے کہ اس کے دھمکی آمیز اور اشتعال انگیز اقدام کے بہت سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔”
شمالی کوریا کے ان تازہ میزائل تجربات پر بات کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بدھ کو طلب کیا گیا ہے۔