جنوبی کوریا (جیوڈیسک) اپریل میں ہونے والے کشتی کے حادثے میں کپتان کو لاپروائی برتنے کے جرم میں 36 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ دوسرے 13 افراد کو 20 سال تک کی سزا سنائی گئی ہے۔ واضح رہے کہ سیول فیری جب غرقاب ہوئی تھی تو اس پر 476 افراد سوار تھے جس میں سے 300 سے زیادہ ہلاک ہو گئے تھے۔ ہلاک شدگان میں زیادہ تر طلبہ تھے۔
فیری کے کپتان لی جون سیوک فیری کے عملے کے ان 15 ارکان میں شامل ہیں جن پر لاپروائي برتنے کا مقدمہ چلایا گیا۔ استغاثہ نے ان پر قتل عام کا الزام لگاتے ہوئے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا لیکن جج نے انھیں اس الزام سے بری کر دیا، تاہم لاپروائی برتنے کے لیے سزا سنائی۔ فیری کے انجینيئر کو بھی ارتکابِ قتل کا مرتکب پایا گیا اور انھیں 30 سال کی سزا سنائی گئي ہے، جبکہ عملے کے باقی ماندہ 13 ارکان کو 20 سال تک قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
جنوبی کوریا کے شہر گوانگجو میں موجود ہمارے نمائندے سٹیو ایونز کا کہنا ہے کہ لی کی عمر 70 سال کے قریب ہے اور اس سزا کے بعد یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اب وہ اپنی ساری عمر جیل میں ہی گزاریں گے۔ ہمارے نمائندے کا کہنا ہے کہ عدالت میں اس بات پر بحث کی گئی کہ آیا حادثہ قتل کے مقصد سے کیا گیا تھا یا لاپروائی کا نتیجہ تھا۔ واضح رہے کہ فیری کے کپتان کو حادثے کے بعد بہت سے مسافروں کو کشتی پر چھوڑ کر
بھاگتے ہوئے دیکھا گیا تھا اور ان کی تصویر اتار لی گئی تھی۔ سماعت کے دوران لی نے مسافروں کو چھوڑ کر بھاگنے پر معافی مانگی ہے اس حادثے کے بعد ملک گیر پیمانے پر غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور فیری کے معاملے میں عام بدنظمی اور ناگہانی صورت حال سے نمٹنے میں کوتاہی کی باتیں سامنے آئی تھیں۔
یہ حادثہ رواں سال 16 اپریل کو پیش آیا تھا۔ غوطہ خوروں نے 295 لاشیں نکالی تھیں جبکہ نو افراد اب تک لاپتہ بتائے جاتے ہیں۔ اس کے بعد حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اس کے نتیجے میں کوسٹ گارڈز کو ختم کر کے ایک نئی ایجنسی کو ذمہ داری سونپی گئی کیونکہ انھوں نے زیادہ مستعدی سے لوگوں کی جان بچانے کی کوشش نہیں کی تھی۔ گذشتہ مہینے سماعت کے اختتام پر مسٹر لی نے کہا تھا کہ انھوں نے جرم کیا ہے، جس کی سزا موت ہو سکتی ہے، لیکن انھوں نے مسافروں کے مارنے کے ارادے سے انکار کیا۔