جنوبی کوریا (جیوڈیسک) آئینی عدالت نے صدر پارک گیون ہئی کے مواخذے کی تحریک کو متفقہ طور پر درست قرار دیتے ہوئے، پارک گیون کو عہدے سے برطرف کر دیا۔
قائم مقام چیف جسٹس لی جینگ می نے جمعہ کو آئینی عدالت کی طرف سے فیصلہ پڑھ کر سنایا، جو مقامی میڈیا پر براہ راست نشر کیا گیا۔
آئینی عدالت کے تمام آٹھ ججوں نے دسمبر میں ملک کی اسمبلی سے دو تہائی سے منظور کی گئی مواخذے کی تحریک کو درست قرار دیا۔
اس طرح وہ اپنے ملک کی پہلی صدر بن گئی ہیں، جن کا موخذاہ کیا گیا ہے۔ خاتون صدر کو کرپشن کے الزامات کا سامنا تھا۔
پارک گن ہے کے خلاف ایک طویل عرصے سے عوامی مظاہرے جاری تھے۔ اُن پر الزام تھا کہ اُنہوں نے اپنی ایک قریبی دوست چوئی سُون سِیل کو ریاستی معاملات میں مداخلت کی اجازت اور سرکاری دستاویزات تک رسائی دی تھی۔ چوئی پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور فراڈ کے الزامات میں فردِ جرم عائد کی جا چکی تھی۔ ان الزمات کے بعد سے پارک کی عوامی مقبولیت کم ہو کر صرف چار فیصد تک آ گئی تھی۔
جنوبی کوریا میں 1987ء سے عہدہ صدارت کی مدت ختم ہونے کے بعد تمام صدور کی تحقیقات کی جاتی رہی ہیں اور ایک صدر نے تو بدعنوانی کے الزامات کے بعد خود کشی بھی کر لی تھی۔ پارک سے پہلے جنوبی کوریا کے تین پیشرو صدور کسی نہ کسی طریقے سے بدعنوانی میں ملوث رہے ہیں۔ کم ڈائے ینگ 1988ء سے 2003ء تک ملکی صدر رہے تھے۔ ان کے دو بیٹوں کو رشوت خوری کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔