شمالی کوریا (جیوڈیسک) جنوبی کوریا کے صدر مون جائی ان نے فوج اور سرکاری حکام کو شمالی کوریا کے کسی ممکنہ تحریکی اقدام کے مقابل مکمل تیاری کی حالت میں ہونے کے احکامات جاری کئے ہیں۔
کویوڈو کی خبر کے مطابق صدارتی ترجمان پارک سو ہیون نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ امریکہ اور جنوبی کوریا کی سوموار کو شروع ہونے والی 10 روزہ مشترکہ فوجی مشقوں کے دائرہ کار میں صدر مون نے فوجی ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا۔
ترجمان پارک کے مطابق دورے میں مون نے کہا ہے کہ مشقوں کے دوران جنوبی کوریا اور امریکہ کی فورسز کے صرف اور صرف فوجی آپریشن پر توجہ مرکوز رکھنے کے لئے مرکزی حکومت اور مقامی انتظامی حکومتوں کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت ہے۔
دوسری طرف شمالی کوریا کی طرف سے ممکنہ فضائی حملے کے دوران مورچوں میں پناہ لینے کے بارے میں عوام کو تربیت دینے کے زیر مقصد فضائی حملے کے مقابل سالانہ مشقوں کا بھی انعقاد کیا گیا۔
مقامی وقت کے مطابق دن 2 بجے 10 منٹ کے لئے سائرن بجنا شروع ہوئے اور پیدل چلتے لوگوں سے قریب ترین زیر زمین پناہ گاہ یا زیر زمین منزل میں داخل ہونے کی درخواست کی گئی۔
واضح رہے کہ جنوبی کوریا اور امریکہ نے 21 اگست کو شمالی کوریا کے اوپر تلے بیلسٹک میزائل تجربوں کے بعد “اُلچی فریڈم گارڈین نامی مشقوں کا آغاز کیا تھا۔
مشقوں میں جنوبی کوریا سے 50 ہزار اور امریکہ سے 17 ہزار 500 فوجی شامل ہیں۔
مشقوں میں اقوام متحدہ کے کمانڈ آفس UNC کے رکن ممالک آسٹریلیا، کینیڈا، کولمبیا، ڈنمارک ، نیوزی لینڈ ، ہالینڈ اور برطانیہ سے بھی فوجی حصہ لے رہے ہیں۔
ان مشقوں کے ساتھ ساتھ جنوبی کوریا کسی غیر متوقع فضائی حملے سے عوام کو محفوظ رکھنے کے لئے صورتحال کے مقابل تیار رہنے کے زیر مقصد مختلف شہروں، علاقوں اور تحصیلوں میں 4 لاکھ 80 ہزار حکام کے شرکت سے دفاعی مشقیں بھی کر رہا ہے۔