جنوبی پنجاب میں ترقیاتی کاموں کا جال بچھانے کا واویلہ دراصل اُس حقیقی اپوزیشن کے خوف کا شاخسانہ ہی ہو سکتا ہے

M. R. Malik

M. R. Malik

لیہ ( تجزیہ ایم آر ملک ) جنوبی پنجاب میں ترقیاتی کاموں کا جال بچھانے کا واویلہ دراصل اُس حقیقی اپوزیشن کے خوف کا شاخسانہ ہی ہو سکتا ہے جو پاکستان تحریک انصاف کی شکل میں حزب اقتدار کے مد مقابل کھڑی ہے الیکشن میں تین ماہ میں انرجی بحران کے خاتمے کے اعلانات تو محض ریت پرلکھی ہوئی تحریر کی مانند سراب ثابت ہوئے کہ ماہ جون میں پیش ہونے والے بجٹ میں حکومتی زعماء اور وزرااخبارات میں بڑے بڑے اشتہارات لگوا کر ھکومتی کار کردگی کے ڈھول پیٹنے میں لگے ہوئے ہیں۔

ایک طرف عمران خان نوجوان نسل کے نہ ٹوٹنے والے حصار میں عظیم الشان اور تاریخی جلسوں سے عوام کو یہ باور کرانے میں مصروف ہیں کہ حقیقی اپوزیشن کا رول تحریک انصاف ہی ادا کر رہی ہے تو دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی فرینڈلی اپوزیشن کا رول لیکر عوامی پذیرائی سے محروم ہوتی جارہی ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ نظریاتی ورکروں کی کثیر تعداد نے پارٹی چیئر مین کو حقیقی اپوزیشن کا رول کرنے کی استدعا کی ہے عوامی حلقوں میں یہ بحث بھی طول پکڑتی جارہی ہے کہ دونوں بڑی پارٹیاں باری کا کھیل کھیلنے میں مصروف ہیں اور دونوں کا سارا زور اس بات پر ہے کہ کسی طور تحریک انصاف کا طوفان دب جائے اور اگلی بار پھر قرعہ فال پھر حکومتی حلیف جماعت پیپلز پارٹی کے نام نکلے لیکن اب کی بار ایسا محسوس ہوتا ہے۔

آئندہ عام انتخابات میں اگر شفافیت برقرار رہی تو تحریک انصاف کے منہ زور عوامی ریلے کے سامنے بند باندھنا ناممکن ہو جائے گا ناقدین اس بات پر مصر ہیں کہ الیکشن 2013میں بھی اصل مقابلہ مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان تھا اور کم از کم تحریک انصاف کو اتنی نشستوں پر برتری ضرور حاصل تھی کہ اُسے ایک مضبوط اپوزیشن کا رول مل پاتا مگر تیسرے ہاتھ نے کام دکھایا اور عوام ایوان ِ زیریں میں اپوزیشن کے حقیقی رول سے محروم ہو گئے۔
ایم آر ملک
Cell=+923458721279