لیہ (ایم آر ملک سے) جنوبی پنجاب کے عوام میں احساس محرومی تخت ِ لاہور کا پیدا کردہ، مایوسی غصے میں بدل رہی ہے 16 اضلاع کیلئے 77ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا جو تقسیم کیا جائے تو ایک ضلع کا بجٹ ساڑھے 4ارب روپے بنتا ہے لیکن ایک ضلع لیہ کیلئے 22 کرو ڑ 20 لاکھ روپے دیکر عوامی خدمت کے دعویٰ کا مذاق اُڑایا گیا اپر پنجاب کے صنعت کاروں کی صنعت کا پہیہ ہماری کپاس سے چلتا ہے جبکہ خوراک کیلئے گندم بھی جنوبی پنجاب فراہم کرتا ہے۔
اس کے باوجود استحصال ہمارا مقدر ہے ان خیالات کا اظہار سابق ممبر پارلیمنٹ اور خادم ِجنوبی پنجاب کا لقب پانے والے مہر فضل حسین سمراء نے ایک خصوصی ملاقات میں کیا اُنہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے وسائل کو لوٹا جا رہا ہے جس سے مسائل کا مہیب غار منہ کھولے کھڑا ہے رحیم یار خان سے لیکر راولپنڈی تک کوئی ایسی شاہراہ نہیں جس کا موازنہ موٹر وے سے کیا جاسکے جبکہ لاہور کی شاہراہوں کو دیکھ کر ذہن میں دنیا کے کسی جدید اور ترقی یافتہ شہر کا تصور اُبھرتا ہے جنگلا بس پر 22ارب روپے کا اسراف جنوبی پنجاب کے بجٹ سے کیا گیا۔
اُنہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے ممبران اسمبلی اپنے ذاتی مفادات جن میں کسی من پسند ایس ایچ اوکی اپنے حلقہ میں تعیناتی یا کسی ٹیچر کا تبادلہ ہوتا ہے کیلئے اسمبلیوں میں جاتے ہیں لیکن اپنے خطہ کی محرومیوں کی آواز کوئی عوامی نمائندہ نہیں اُٹھاتا اُنہوں نے مزید کہا کہ انٹری ٹیسٹ کی قباحت بھی جنوبی پنجاب کے ٹیلنٹ کی راہ میں مزاحمت کے طور پر رکھی گئی جبکہ جنوبی پنجاب کے اضلاع میں انتظامی نشستوں پر بھی ایسے افراد تعینات ہیں جن کا نہ تو زمینی حقائق سے تعلق ہے اور نہ ہی جنوبی پنجاب کے خطہ سے تعلق ہے۔