جنوبی وزیرستان (جیوڈیسک) پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان کے ایجنسی ہیڈ کوارٹر وانا بازار میں بس اڈے کے قریب ہونے والے بم دھماکے سے چار افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق نامعلوم افراد نے دیسی ساختہ بم پھلوں کی پیٹی میں رکھا تھا۔
اس دھماکے سے مقامی لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ قانون نافد کرنے والے اہلکار اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اس حملے کا نشانہ کون تھے؟
جنوبی وزیرستان میں ایک عرصے تک تشدد کے بڑے واقعات پیش آتے رہے ہیں لیکن آپریشن ضرب عضب کے بعد مختلف علاقوں میں حالات میں بہتری آئی ہے اور اب مقامی لوگوں کے مطابق علاقے میں بڑی حد تک امن قائم ہے۔
یہی وجہ ہے کہ دیگر علاقوں کی طرح جنوبی وزیرستان ایجنسی کے متاثرین کی واپسی میں تیزی آئی ہے۔
جنوبی وزیرستان میں فوجی آپریشن راہ نجات سال 2009 میں شروع کیا گیا تھا اور یہ اب تک طویل ترین آپریشن سمجھا جاتا ہے۔ اس آپریشن کے متاثرین کی واپسی اب تک ممکن نہیں ہو سکی۔
جنوبی وزیرستان کے متاثرین کے لیے اس کے قریبی علاقے ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان میں کوئی کیمپ قائم نہیں کیا گیا بلکہ متاثرین اپنے طور پر رشتہ داروں یا کرائے کے مکانات میں مقیم ہیں۔