لاہور (6مئی 2015) جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی رہنماء حافظ سلمان بٹ نے کہا ہے کہ ایس پی اقبال ٹائون غنڈہ گرد عناصر کی سرپرستی کر رہا ہے یونیورسٹی کے بے گناہ طلبہ پر جھوٹے مقدمات قائم کئے جا رہے ہیں ، طلبہ پر پولیس حراست میں بدترین تشد دکیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پریس کلب میں جمعیت کے ذمہ داران کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا
انہوں نے مزید کہا کہ قانون کو اپنا راستہ اختیار کر نا چاہئے۔ میان برادران غور کریں کہیں کہ ایس پی کو امن و امان خراب کرنے کے لئے او ر نواز حکومت کے خاتمے کے لئے تو نہیں بھیجا گیا۔ جمعیت کو لال کپڑا دکھا کر ایس پی ملک میں امن و امان خراب کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ جمعیت کی تاریخ گواہ ہے کہ ضیا ء الحق جیسے ڈکٹیٹر کو بھی ناکوں چنے چبوائے ہیں۔ جمعیت کو آسان ہدف سمجھنے والے جان لیں کہ جمعیت ان کے لئے لوہے کے چنے ثابت ہوگی۔
اس موقع پر ناظم اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ پنجاب اسامہ نصیر نے کہا کہ ایس پی صاحب جان لیں کہ جمعیت کے طلبہ قانونی جنگ لڑیں گے اگر قانون نے ساتھ نہ دیا تو لاہور کے تعلیمی اداروں میں اور سڑکوں پر احتساب کریں گے۔وزیر اعظم اور خادم اعلیٰ پنجاب قانون کے دشمن ایس پی اقبال خان کو قابو میں رکھیں طلبہ کی آواز کو تشد د کے ذریعے دبایا نہیں جا سکتا۔گذشتہ دنوں پنجاب یونیورسٹی کے سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ میں چند غیر طلبہ عناصر داخل ہوئے اور دن دیہاڑے طالب علم کو اغواء کیا اور تشدد کے بعد مسلم ٹائون پولیس کے حوالے کردیا جہاں پر پولیس نے طالب علم کو تشدد کا نشانہ بنا کر جھوٹی ایف آئی آر طالب علم کے خلاف درج کردی اور بعد ازاںیونیورسٹی انتظامیہ کو مطلع کئے بغیر مزید تین طلبہ کو ڈیپارٹمنٹ سے گرفتار کرلیا۔
پولیس نے چاروں طلبہ پر بدترین تشد د کیا اور گالی گلوچ کی گئی۔ اس حوالے سے ایس پی پولیس کو ایس پی ڈاکٹر اقبال کی اشیر باد حاصل ہے جو ذاتی بغض اور عناد کی وجہ سے طلبہ کو دھمکیاں دیتے رہے اور جارحانہ رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔ بعد ازاں چار میں سے دو طلبہ کو تشدد کرنے اور حبس بے جا میں رکھنے کے بعدپانچ روز کے بعد ضمانت پر رہا کردیا گیا جبکہ باقی دو طلبہ کو سازش کے تحت ایک اور مقدمے میں پھنسا دیا گیا۔ رہا ہونے والے طلبہ کو بدترین تشد د کا نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے وہ شدید ذہنی اور جسمانی تکلیف میں مبتلا ہیں ۔ طلبہ کا میڈیکل بھی موجود ہے جس کے تناظر میں آج ایس پی ڈاکٹر اقبال اور ایس ایچ او ناصر حمید کے خلاف عدالت میں درخواست دے دی ہے
طلبہ کے اغوا ء اور غنڈہ گرد غیر طلبہ عناصر کے خلاف کارروائی کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ کے ذریعے درخواست دی گئی جس کے حوالے سے تاحال کارروائی نہیں کی گئی۔ناظم اسلامی جمعیت طلبہ جنوبی پنجاب عرفان حید نے کہا کہ معصوم طلبہ کو جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کے علاوہ پولیس کوئی کام نہیں کر رہی۔ یونیورسٹی میں قائم پولیس چوکی پر 12اہلکار تعینات ہیں ان کی موجودگی میں ہر ہفتے یونیورسٹی کے ہاسٹلز سے موٹر سائیکلز کی چوریاں معمول بن چکی ہیں جبکہ دوسری طرف طالبات بھی یونیورسٹی میں محفوظ نہیں روزانہ گرلز ہاسٹلز اور دیگر یونیورسٹی سے طالبات سے پرس اور موبائل چھینے جاتے ہیں لیکن بائیک چوری کی درخواستوں پر کوئی کارروائی ہو رہی ہے۔
اور نہ ہی پرس اور موبائل چھینے کے واقعات کا تدارک کیا جا سکا۔ پولیس ایس پی کی سرپرستی میں جوا ء خانوں اور بدمعاشی کے اڈوں کی پشت پناہی میں مصروف ہے۔ خادم اعلیٰ اور ان کے ہرکاروں نے پولیس کو مکمل چھوٹ دے رکھی ہے۔یونیورسٹی کے پرامن طلبہ پر ظلم اور بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ ا پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کو مطلع کیے بغیرپولیس کی جانب سے طلبہ کی گرفتاری انتہائی تشویشناک ہے اس معاملے پر پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ڈاکٹراقبال کی بدمعاشی کے خلاف بے بسی کا اظہار کیااور کہا کہ انہیں سیاسی پشت پناہی حاصل ہے۔
لہٰذا ہم طلبہ کے لئے کچھ نہیں کر سکتے ۔ یونیورسٹی سے اغواء کئے گئے طالب علم کی ایف آئی آر ابھی تک درج نہیں کی گئی ایس پی اقبال ٹاون ڈاکٹر اقبال کی طلبہ پرکھلے عام بدمعاشی کسی صورت قبول نہیں ۔بے گناہ طلبہ پر انسانیت سوز تشدد ظلم و بربریت کی بدترین مثال ہے۔ ہم خادم اعلیٰ پنجاب، سی سی پی او اور آئی جی پنجاب سے مطالبہ کرتے ہیں گرفتار طلبہ کو فوری گرفتا ر کیا جائے اور ایس پی اور متعلقہ ایس ایچ کو معطل کرکے شفاف تحقیقات کی جائیں اگر ہمارے مطالبات تسلیم نے کئے گئے تو وزیر اعلیٰ ہائوس، پنجاب اسمبلی اور آئی جی آفس کا گھیرائو کریں گے۔
لاہور کی سڑکوں چوکوں اور چوراہوں میں ایس پی کو بے نقاب کریں گے۔ہم حکومت اور قانون نافذکرنے والے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ ذاتی دشمنی اور عناد کا مظاہرہ کرنے والے ایس پی کے خلاف بھرپور قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے ۔ اسلامی جمعیت طلبہ نے قانون کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے ، امید ہے خادم اعلیٰ ، سی سی پی او لاہور اور آئی جی ایس پی کے غیر قانونی اقدامات کا نوٹس لیں گے اور متعلقہ غیر ذمہ دار آفیسر کو معطل کرکے قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔ اور طلبہ کو سڑکوں پر آنے پر مجبور نہیں کریں گے۔