لاہور (04-05-2015) ناظم اسلامی جمعیت طلبہ پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دنوں سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ سے دن دیہاڑے غنڈہ گرد عناصر کی جانب سے ڈیپارٹمنٹ کے ایک طالب علم کو اغواء کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا بعدازاں ان غیر طلبہ عناصر نے مزکورہ طالب علم کو تھانہ مسلم ٹائون کے حوالے کر دیا،طالب علم کے اغواء کے خلاف احتجاج کرنے پر پولیس نے ڈیپارٹمنٹ کے مزید تین طلبہ کو حراست میں لے لیا۔
حراست میں لینے کے بعد پولیس کی جانب سے طلبہ پرنہ صرف شدید تشدد کیا گیا بلکہ انہیں گالی گلوچ کے ساتھ یہ کہا گیا بلاو اپنے لوگوں کو تمہیں آکر لے جائیں ۔ واضح رہے اس سارے معاملے میں ایس پی ڈاکٹر اقبال خود ملوث ہیں اور نہ جانے کس بغض ،عنادیا دشمنی کا بدلہ معصوم اور نہتے طلبہ پر تشدد کروا کر لے رہے ہیں۔
ناظم جامعہ کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کو مطلع کیے بغیرپولیس کی جانب سے طلبہ کی گرفتاری انتہائی تشویشناک ہے اس معاملے پر پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ڈاکٹراقبال کی بدمعاشی کے خلاف بے بسی کا اظہار کیااور کہا کہ انہیں سیاسی پشت پناہی حاصل ہے لہٰذا ہم طلبہ کے لئے کچھ نہیں کر سکتے۔
اسامہ نصیر نے مزید کہا کہ یونیورسٹی سے اغواء کئے گئے طالب علم کی ایف آئی آر ابھی تک درج نہیں کی گئی ایس پی اقبال ٹاون ڈاکٹر اقبال کی طلبہ پرکھلے عامبدمعاشی کسی صورت قبول نہیں اگر وزیر اعلیٰ پنجاب نے فوری ایکشن نہ لیا طلبہ کو رہا نہ کیا گیا توپنجاب یونیورسٹی کے طلبہ پنجاب اسمبلی ، وزیراعلیٰ ہاوس اورآئی جی پنجاب کے دفاتر کا گھیرائو کرنے پر مجبور ہوںگے۔