خلائی سفر مستقبل میں ہم سب کے لیے ہو گا اور ایسے میں صرف توانا خلانورد نہیں ہوں گے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہسپتال سے لاکھوں میل دور دل کا دورہ پڑا تو کیا ہو گا؟
اب وہ وقت دور نہیں جب خلائی سفر عام افراد کے لیے کھل جائے گا اور ایسے میں ہر طرح کے لوگ اس سفر میں شامل ہوں گے۔ مگر زمین سے ہزاروں میل دور اگر کسی کو طبی مدد درکار ہوئی، یا دل کا دورہ پڑا تو سی پی آر کیسے ہو گا؟ خلا میں سی پی آر زمین کے مقابلے میں ایک مختلف شے ہے۔
خلائی طب کے شعبے کے ماہر پروفیسر یوخن ہنکلبائن کے مطابق، ”ہم اب تک بہت خوش قسمت رہے ہیں۔ ہماری معلومات کے مطابق اب تک کسی کو خلا میں دل کا دورہ نہیں پڑا۔‘‘
مگر یہ بھی واضح رہے کہ خلانوردی کے لیے ہمیشہ بہترین صحت کے حامل افراد کو چنا جاتا ہے اور انہیں کئی برس تک جسمانی اور ذہنی تربیت دی جاتی ہے، اسی لیے وہ خلائی چیلنج کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
مستقبل میں تاہم انسان طویل فاصلوں اور طویل مدت کے لیے خلا میں جا رہا ہو گا۔ ‘آرٹیمس‘ نامی بین الاقوامی اشتراکِ عمل سے ایک مشن چاند کی جانب بھیجا جا رہا ہے اور یہ بعد میں مریخ جائے گا۔ اس مشن میں انسان چاند پر اڈے قائم کرے گا، تاکہ طویل المدتی قیام ممکن ہو سکے۔
پھر مستقبل میں عام افراد کے لیے بھی خلائی سفر کے امکانات پیدا ہو رہے ہیں اور پیشہ ورانہ خلانوردی کے لیے صرف اور صرف بہترین صحت کے حامل افراد پر انہصار نہیں کیا جائے گا۔ مستقبل میں امیر اور اڈوینچر کے شوقین بھی خلانوردی کریں گے۔
اس وقت خلا میں طب کے شعبے سے جڑے عوامل خصوصی ہنگامی طبی امداد پر خاصی تحقیق ہو رہی ہے۔ مثال کے طور پر اگر کسی کو خلا میں دل کا دورہ پڑتا ہے، جب وہ مائیکرو گریویٹی میں تیر رہا ہے اور قریبی ہسپتال سے لاکھوں میل دور ہے۔ جرمن سوسائٹی آف ایوی ایشن کے نائب صدر ہنکلبائن کے مطابق، ”فرض کیجیے لوگ مریخ جانے اور لوٹنے کے سفر پر ہیں۔ ایسے میں چھ خلانورد قریب تین برس تک سفر کر رہے ہوں گے، جب کہ انہیں نہایت مشکل حالات درپیش رہیں گے۔ ایسے میں بجلی کے جھٹکے، صدمے یا انٹاکسیکیشین وغیرہ کی وجہ سے دل کا دورہ پڑ سکتا ہے۔‘‘
خلا میں سی پی آر زمین پر دل کے دورے کی صورت میں سی پی آر سے بالکل مختلف ہوتی ہے۔ زمین پر مریض کے سینے کو دبانے کے لیے ریسکیور کو بوجھ استعمال ہوتا ہے، مگر مائیکرو گریویٹی میں یہ ممکن نہیں۔ خلا میں اس عمل کے لیے اضافی قوت درکار ہو گی۔
جس میں خلائی جہاز میں ایک خصوصی پٹیوں کا نظام موجود ہو گا، جہاں مریض اور مدد دینے والا دونوں کو ایک طرح سے باندھ دیا جائے گا۔ اسی طرح ایک تکنیک یہ بھی ہے کہ سینہ دبانے کے لیے ریسکیور مریض کے پیچھے سے بازوؤں سے جکڑ کر یہ امداد دے گا۔