سپین (جیوڈیسک) بادشاہ ہوان کارلوس نے انتالیس برس تک تخت نشین رہنے کے بعد اپنے ولی عہد کے حق میں بادشاہت سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کی تخت سے دستبرداری کا اعلان ملک کے وزیراعظم مریانو راخوئے نے پیر کو ایک بیان میں کیا۔
شاہ ہوان کارلوس کی عمر 76 سال ہے، اور وہ آمر فرانسسکو فرانکو کی موت کے بعد سنہ 1975 سے سپین کے بادشاہ ہیں۔ ان کی تخت سے دستبرداری کے بعد ان کے 46 سالہ بیٹے ولی عہد فلپ تخت نشین ہوں گے۔ اس سلسلے میں ہسپانوی کابینہ کا اہم اجلاس منگل کو منعقد ہو رہا ہے جس میں انھیں بادشاہت سونپنے کے سلسلے میں اقدامات پر غور کیا جائے گا۔
پیر کی شام قوم سے خطاب میں شاہ ہوان کارلوس نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ نئی نسل ایک نئے جوش کے ساتھ سامنے آئے۔ ملک کے اقتصادی بحران کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ولی عہد فلپ قوم کو امید کے نئے دور میں لے جانے کے لیے تیار ہیں۔
سپین کی دو مرکزی سیاسی جماعتوں نے شاہ کارلوس کی جانب سے تخت چھوڑنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے بادشاہت کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ تاہم ملک میں بادشاہت کے ہزاروں مخالفین پیر کو ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ سمیت مختلف شہروں میں جمع ہوئے اور سپین کو ایک جمہوریہ بنانے کے سوال پر ریفرینڈم کا مطالبہ کیا۔
ہوان کارلوس کا شمار اپنے دورِ بادشاہت کے اکثر حصے میں دنیا کے مشہور بادشاہوں میں کیا جاتا رہا لیکن حال میں بہت سے ہسپانوی شہریوں کا ان پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ ہوان کارلوس کی بیٹی اور ان کے شوہر کے خلاف خاصے عرصے سے بدعنوانی کے سلسلے میں ہونے والی تحقیقات کی وجہ سے ان کی شہرت کو شدید نقصان پہنچا۔
ان کی حمایت میں اس وقت مزید کمی ہوئی جب سپین میں معاشی بحران کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ اپریل سنہ 2012 میں ہوان کارلوس بوٹسوانا میں ہاتھیوں کا شکار کرنے گئے تھے۔ تاہم ولی عہد شہزادے کی شہرت پر ان کی بہن کے بدعنوانی کے سکینڈل کا کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔ ولی عہد فلپ اور ان کی اہلیہ شہزادی لیتیسیا نے حال ہی میں مختلف رسومات میں اہم کردار ادا کرنا شروع کیا ہے۔ لیتیسیا سابق ٹی وی پیش کار ہیں۔
اس سے قبل اپنے بیان میں سپین کے وزیرِ اعظم مریانو راخوئے نے کہا کہ ’عزت مآب بادشاہ ہوان کارلوس نے مجھ سے تخت سے دستبردار ہونے اور اقتدار منتقل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔‘ انھوں نے بادشاہ کے فیصلے کی وجوہات نہیں بتائیں اور کہا کہ بادشاہ خود اس کی وضاحت کریں گے۔ ہوان کارلوس کی صحت ٹھیک نہیں رہتی اور حالیہ برسوں میں ان کے کولھے کے کئی آپریشن ہوئے ہیں۔
سپین میں تخت سے دستبرداری اور شاہی تخت نشینی کے واضح قوانین نہیں ہیں۔ وزیرِ اعظم راخوئے نے کہا کہ وزرا ایک خصوصی اجلاس میں ولی عہد شہزادے کی فلپ پنجم کی حیثیت سے تخت نشینی کے عمل پر بحث کریں گے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہوان کارلوس نے ’ہمارے مفادات کا بہت دفاع کیا۔ میں اس پر مطمئن ہوں کہ یہ تبدیلی کے لیے بہترین موقع ہے۔‘
ہوان کارلوس نے جب آمریت کے بعد اقتدار سنبھالا تو جنرل فرانکو کے حامیوں کی خواہش کے برعکس انھوں نے ملک میں پارلیمانی بادشاہت کا نظام متعارف کروایا۔ بادشاہ نے وقت کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو روزمرہ کی سیاست سے دور کیا اور آخر میں ملک کے فقط رسمی سربراہ بن کر رہ گئے۔