کاتالونیا (اصل میڈیا ڈیسک) سپین کے نیم خود مختار علاقے کاتالونیا میں لاکھوں افراد نے پابند سلاسل علیحدگی پسند رہنماؤں کے حق میں مظاہرے کیے ہیں۔ بارسلونا کے علاوہ کاتالونیا کے کئی دیگر شہروں میں بھی لوگ سڑکوں پر نکلے۔
ہسپانوی شہر بارسلونا میں لاکھوں افراد نے علیحدگی پسند رہنماؤں کے حق میں مظاہرے کیے۔ محکمہ پولیس کے ذرائع کے مطابق بارسلونا میں ہفتے کی شب جمع ہونے والے ان افراد کی تعداد کم ازکم ساڑھے تین لاکھ تھی۔ ان مظاہرین نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ کاتالونیا کے مقامی سیاستدانوں اور رہنماؤں کو رہا کر دیا جائے۔
یہ مظاہرین ان نو علحیدگی پسند رہنماؤں کے حق میں سڑکوں پر نکلے، جنہیں ہسپانوی عدالت نے رواں ماہ کے آغاز پر طویل سزائیں سنائیں تھیں۔ کاتالونیا کی سپین سے آزادی کے حق میں تحریک چلانے والے ان رہنماؤں پر الزام تھا کہ وہ بغاوت کے مرتکب ہوئے۔ میڈرڈ حکومت نے کاتالونیا میں آزادی کی تحریک کو کچل کر رکھ دیا ہے تاہم مقامی آبادی میں اب بھی غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
ویک اینڈ پر ہونے والے ان نئے مظاہروں کا موٹو ‘آزادی‘ تھا۔ ان مظاہروں کی کال کاتلان قومی اسمبلی (اے این سی) اور اومینیم کلچر (او ایم) نے جاری کی تھی۔ اس کے علاوہ مقامی سطح پر فعال انسانی حقوق کے کئی گروپوں نے بھی اس احتجاج کی حمایت کی تھی۔ ان مظاہروں میں شریک افراد ‘آزادی‘ اور ‘سیاسی قیدیوں کو رہا کرو‘ کے نعرے بلند کرتے رہے۔
چودہ اکتوبر کو ہسپانوی سپریم کورٹ نے کاتالونیا کی آزادی کے لیے فعال نو سیاسی رہنماؤں کو تیرہ تیرہ سال تک کی سزائیں تھیں۔ اس عدالتی فیصلے کے بعد کاتالونیا میں عوامی مظاہروں کا سلسلہ گاہے بگاہے جاری ہے۔
کئی مرتبہ یہ مظاہرے پرتشدد رنگ بھی اختیار کر چکے ہیں۔ کاتالونیا کی صوبائی حکومت نے کئی مرتبہ کوشش کی ہے کہ وہ اس بارے میں وزیر اعظم پیدرو سانچیز سے میٹنگ کرے لیکن میڈرڈ حکومت ہمیشہ ہی اس معاملے کو نظر انداز کرتی آئی ہے۔