میڈرڈ (جیوڈیسک) جبرالٹر کی انتظامیہ نے کنکریٹ بلاک سے چٹان کی طرح کی ایک مصنوعی رکاوٹ قائم کر رکھی ہے۔ مچھیروں کا خیال ہے کہ نئی پابندی سے ان کی حق تلفی ہوئی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہسپانوی مچھیروں کی کشتیوں کا ایک چھوٹا سا بیڑہ احتجاج کی غرض سے جبرالٹر کی سمندری حدود میں داخل ہوا۔
سمندری حدود میں داخل ہو کر مچھیروں کے اس بیڑے نے اس مصنوعی چٹانی پٹی کے خلاف احتجاج کیا جو جبرالٹر حکام نے قائم کی ہے۔ جبرالٹر کی رائل پولیس نے بتایا ہے کہ کل 38 مچھلیاں پکڑنے والی کشتیاں اور سات دوسری چھوٹی کشتیاں ہسپانوی حدود سے نکل کر جبرالٹر کی سمندری حدود میں داخل ہو کر قطار میں کھڑی ہو گئیں تھیں۔
یہ کشتیاں جبرالٹر کی سمندری حدود میں تقریبا دو گھنٹے تک کھڑی رہیں۔ پولیس کے مطابق اس سے قبل کہ انہیں طاقت کے استعمال سے پیچھے ہٹایا جاتا، وہ خود ہی پرامن طور پر احتجاج ختم کرتے ہوئے واپس چلے گئے۔ مچھیروں کا خیال ہے کہ نئی پابندی سے ان کی حق تلفی ہوئی ہے۔ جبرالٹر پر برطانیہ کی عملداری قائم ہے۔ اسپین برسوں سے جبرالٹر پر ملکیتی حق کا دعوی رکھتا ہے۔
ہسپانوی مچھیروں نے جبرالٹر حکام کو متنبہ کیا تھا کہ اگر سمندری حدود سے کنکریٹ کے ان بلاک کو ہٹایا نہ گیا تو وہ خود انہیں دور کر دیں گے۔ ان بلاک کو رکھنے پر برطانیہ اور اسپین کے درمیان سفارتی تنازعہ چل رہا ہے۔ اس صورت حال پر لندن کا کہنا ہے کہ وہ اس سرحدی تنازعے کو اعلی یورپی عدالت میں چیلنج کرے گا۔ واضع رہے کہ برطانیہ اور سپین کے درمیان جبرالٹر میں بعض انتظامی امور پر تنازع چل رہا ہے۔
اس وجہ سے عام لوگوں کو کئی قسم کے مسائل کا سامنا ہے۔ ہسپانوی مچھیرے بھی اب جبرالٹر کے خلاف احتجاج میں شریک ہو گئے ہیں۔ جبرالٹر کی انتظامیہ نے 70 کے قریب کنکریٹ بلاک سے چٹان کی طرح کی ایک مصنوعی رکاوٹ قائم کر رکھی ہے۔ ہسپانوی حکام کے مطابق اس مصنوعی چٹان کے ماحولیات پر ناقص اثرات کے علاوہ مچھلیاں پکڑنے کا عمل بھی شدید متاثر ہوا ہے۔
اس کے قائم کیے جانے کے بعد جبرالٹر سے ہسپانوی حدود میں داخل ہونے پر میڈرڈ حکومت نے اضافی ٹیکس کا نفاذ کر دیا ہے۔ اس اضافی ٹیکس کے نفاذ اور خصوصی چیکنگ کی وجہ سے موٹر گاڑیوں کی لمبی قطاریں دیکھی جا رہی ہیں اور عام لوگوں کو خاصی پریشانی کا سامنا ہے۔