اسپین (جیوڈیسک) ہسپانوی حکومت کی جانب سے کاتالان کی علحیدگی کے بارے میں علاقائی ریفرنڈم کو روکنے کی کوششوں کی نتیجے میں تشدد کی کارروائیاں شروع ہوئیں، جن میں 750 سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں، ایسے میں جب پولیس نے پولنگ اسٹیشنوں کو بند کرنے کی کوشش کی اور بیلٹ باکس چھینے، حالانکہ علاقے بھر کے ووٹروں نے مزاحمت کی۔
کاتالان کے اہل کاروں کے مطابق جھڑپوں میں زخمی ہونے والے 761 افراد کا علاج کیا گیا، جن کی تعداد میں اضافہ آتا جا رہا ہے، جب کہ بارسیلونا اور کاتالان کے دیگر شہروں میں پولیس کا گشت شروع ہونے پر لوگوں نے مایوسی کا اظہار کیا۔
اسپین کی معاون وزیر اعظم سریہ سانز دی سانتا ماریا نے اتوار کے روز میڈرڈ میں بتایا کہ ”لگتا نہیں تھا کہ آج کہیں بھی ریفرنڈم ہوا، نہ اس کے کوئی آثار تھے”۔
اس سے قبل موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق، اسپین کے شمال مشرقی خطے کاتالان میں ہزاروں افراد آزاد و خودمختار علاقے کے لیے ریفرنڈم میں ووٹ ڈالنے کے لیے نکلے ہیں جب کہ میڈرڈ پہلے ہی اس ریفرنڈم کو “غیرقانونی” قرار دیتے ہوئے ووٹنگ کو روکنے کا اعلان کر چکا ہے۔
اسپین کے حکام نے ہفتہ کو پولیس کو حکم دیا تھا کہ وہ اس خطے میں اتوار کو ہونے والی ووٹنگ کے لیے پولنگ اسٹیشن کے طور پر استعمال ہونے والے اسکولوں کو بند کر دے۔
اس دوران متعدد مقامات پر پولیس اور ووٹ کے لیے جمع ہونے والوں کے درمیان مڈبھیڑ بھی ہوئی اور اہلکاروں نے لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیاں بھی چلائیں۔
ایسی جھڑپوں میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
امریکی خبر رساں ایجنسی “ایسوسی ایٹڈ پریس” کے مطابق اس کے باوجود اتوار کو بیلٹ باکس پولنگ اسٹیشنز پر پہنچتے ہوئے دیکھے گئے اور کاتالان کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ایسے بیلٹ پیپرز کو استعمال کرنے کی بھی اجازت دے گی جو لوگوں نے گھروں میں چھاپے ہیں۔
ریفرنڈم کے بہت سے حامی ان اسکولوں میں پہلے سے ہی موجود تھے اور انھوں نے وقت گزاری کے لیے اپنے بچوں کو بھی ہمراہ رکھا اور کھیل کود میں مصرف نظر آئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی “روئٹرز” کے مطابق اتوار کو علی الصبح جب لوگ پولنگ اسٹیشنز کے باہر قطاریں بنا رہے تھے تو تقریباً پولیس کی 30 وینز اور دیگر گاڑیاں بھی کاتالان کے لیے روانہ ہوئیں۔
اس مجوزہ ریفرنڈم کے باعث کاتالان کے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس خطے میں دیگر علاقوں کے علاوہ بارسلونا بھی شامل ہے۔
ریفرنڈم کے اعلان اور اقدام نے ملک میں بدترین آئینی بحران کو بھی جنم دیا ہے۔