کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان کسٹمز پورٹ قاسم کلکٹوریٹ نے مس ڈیکلریشن کے ذریعے ’’اسپارک پلگ‘‘ کی کسٹم کلیئرنس میں 33 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی ڈیوٹی و ٹیکسوں کی چوری بے نقاب کرتے ہوئے 8 درآمد کنندگان اور کسٹمز کلئیرنگ ایجنٹ کے خلاف الگ الگ مقدمات درج کردیے۔
ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ اسپارک پلگ کے درآمدی کنسائمنس بدعنوانی کے ذریعے کلیئر ہونے کے اسکینڈل کی نشاندہی پر کلکٹر پورٹ قاسم اشہد جواد نے اسپارک پلگ کے کلیئر ہونے والے کنسائمنٹس کی جانچ پڑتال کی ہدایات جاری کیں۔
ہدایات ملنے پر ایڈیشنل کلکٹر علی زمان گردیزی کی سربراہی میں ڈپٹی کلکٹر واصف ملک، پرنسپل اپریزر عمران گل، اپریزنگ آفیسر انور زیب اور ذیشان دانش نے اسپارک پلگ کے کلیئر کیے جانے والے کنسائمنٹس کے ڈیٹا سے درآمد کنندگان میسرز تبارک ٹریڈرز، میسرز عامر اینڈ کو، میسرز علی اینڈ کمپنی، میسرز انور اینڈ برادرز، میسرز حمزہ ٹریڈنگ، میسرز ارسلان اینڈ کمپنی، میسرز انس ایجنسیز، میسرز اکرم آٹوز کی جانب سے سال 2019-20ء میں کلیئر ہونے والے کنسائمنٹس کو منتخب کیا۔
جب مذکورہ درآمد کنندگان کی اسپارک پلگ کے کلیئر ہونے والے کنسائمنٹس کی جانچ پڑتال کی گئی تو اس بات کا انکشاف ہوا کہ درآمدکنندگان نے ایک ہی کلیئرنگ ایجنٹ میسرز جاز انٹرنیشنل کے ذریعے کلیئر کروائے ہیں اور 17 کنسائمنٹس کو مس ڈیکلریشن کے ذریعے کلیئر کرکے قومی خزانے کو مجموعی طور پر 33 کروڑ 74 لاکھ 70 ہزار روپے کا نقصان پہنچایا۔
ذرائع نے بتایا کہ درآمد کنندگان میسرز تبارک ٹریڈرز، میسرز عامر اینڈ کو، میسرز علی اینڈ کمپنی، میسرز انور اینڈ برادرز، میسرز حمزہ ٹریڈنگ، میسرز ارسلان اینڈ کمپنی، میسرز انس ایجنسیز، میسرز اکرم آٹوز نے کلیئرنگ ایجنٹ میسرز جاز انٹرنیشنل کے ساتھ مل کر اسپارک پلگ کی غلط وضاحت کرتے ہوئے کنسائمنٹس کی درآمدی ویلیو انتہائی کم ظاہر کرکے 33 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی چوری کی۔
کسٹم نے اس جرم پر 8 درآمد کنندگان اور کسٹمز کلئیرنگ ایجنٹ کے خلاف الگ الگ مقدمات درج کردیے ہیں۔