تحریر: پروفیسر رفعت مظہر یہ بھارتی وزیرِاعظم نریندرمودی بھی بڑی خاصے کی شٔے ہیں۔ ان کے شیطانی ذہن نے نسلِ نَو کو گمراہ کرنے کے لیے تاریخی حقائق کومسخ کرتے ہوئے ستمبر 65ء میںاُٹھائی جانے والی ”عظیم ہزیمت” کوعظیم فتح قرار دے کر”جشنِ عظیم فتح” کااعلان کردیا اورپورے بھارت میں اِس ”عظیم فتح” کی گولڈن جوبلی تقریبات منانے کاحکم صادر فرما دیا ۔انتہاپسند ہندو تنظیموں کے نمائندہ نریندرمودی دراصل اپنی” لاف زنی” کے ہتھیارسے نسلِ نَوکو جنگی جنوںمیں مبتلاء کرکے کسی سانحے کو جنم دیناچاہتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ بھارت کا اعتدال پسندطبقہ اُن کی شدید مخالفت کررہا ہیاور بھارت میںعام خیال یہی ہے کہ شاید نریندرمودی کی متعصبانہ پالیسیاںاور جنگی جنوںبھارت کووسط مدتی انتخاب کی طرف لے جائے کیونکہ بھارتی خوب جانتے ہیںکہ اگرپاکستان کے ساتھ جنگ چھڑی تویہ روایتی ہتھیاروں کی بجائے ایٹمی جنگ میںڈھل جائے گی، وہ یہ بھی خوب جانتے ہیںکہ باطل کے سامنے سرنگوںہونا پاکستانیوں کی سرشت میںسرے سے شامل ہی نہیںاور افواجِ پاکستان کی جرأت ،ہمت ،عزم اورحوصلے پربھارت توکیا پوری دنیا حیراںکہ یہ کِس ناحیے کے لوگ جن کی۔ انوکھی وضع ہے ، سارے زمانے سے نرالے ہیں یہ عاشق کون سی بستی کے یارب رہنے والے ہیں
اُنہیں کیا معلوم کہ یہ بستی تو ”خُداکی بستی” ہے جس کے باشندوں کو بس ایک ہی سبق ازبَر کہ ”شہیدکو مردہ مَت کہو ،وہ زندہ ہے اور اپنے رَبّ کے ہاںسے خوراک حاصل کررہا ہے البتہ تمہیںادراک نہیں ‘ ‘۔یہی وجہ ہے کہ طاغوت کی ہریلغار ناکام اوردینِ مبیںکے متوالے کامیاب وکامران۔ سچ تو یہی کہ کچھ بات ہے کہ ہستی مٹتی نہیں ہماری صدیوں رہا ہے دشمن دَورِ زماں ہمارا
Allahu Akbar
اور وہ ”کچھ بات” یہی کہ اِدھر” اللہ اکبر” کے نعروں کی گونج میں جرّی جوان سَر پہ کفن باندھ کر نکلتے اور اُدھر فرشتے قطار اندر قطار نصرت کی نوید سناتے ،یہ اعلان کرتے میدانِ کا رزار میں اترتے ہیں کہ”جا ئَ الحق و زھق الباطل ، ان الباطل کان زھو قا ۔۔سورة الاسر١ ء : ٨٠”(حق آگیااور باطل مِٹ گیا، تحقیق کہ باطل کومٹناہی تھا)۔یہی وہ جذبۂ حریت ہے جوہرمسلمان کے قلب وذہن کومسخر کرتے ہوئے یہ درسِ خودی دیتاہے کہ گر بازی عشق کی بازی ہے جو چاہو لگا دو ڈر کیسا گر جیت گئے تو کیا کہنا ، ہارے بھی تو بازی مات نہیں
”ہندو لالا” پہلے اپنے اندر یہ جذبہ توپیدا کرلے ،پھر جشنِ فتح بھی منالے ۔ ستمبر 65ء کی جنگ کے تاریخی حقائق کومودی صاحب جھٹلا سکتے ہیں نہ اُن کے حواری ۔حقیقت یہی کہ وہ واہگہ بارڈرہو یا چونڈہ ،کھیم کرن ہویا اکھنور ،فاضل کاہو یاراجستھان ،ہرجگہ بھارت کے حصے میںہزیمت ہی آئی۔ اِس ہزیمت کابین ثبوت یہ کہ بھارت خودہی اپنے حلیف روس کے ذریعے جنگ بندی کی بھیک مانگنے اقوامِ متحدہ پہنچاجو معاہدہ تاشقندکی صورت میںسامنے آیاجس کے خلاف پاکستانی قوم کاردِعمل بھی تاریخ کا حصّہ ہے۔
ایسا پہلی بارنہیں ہواکہ بھارت نے جنگ بندی کے لیے اقوامِ متحدہ کاسہارا لیاہو۔ اِس سے پہلے بھی بھارتی فوج کشمیرمیں ذلتوںکا سامناکر چکی۔ ہوایوں کہ قیامِ پاکستان کے وقت مہاراجہ کشمیرنے پاکستان سے الحاق کااعلان کیالیکن بعد میںبَدعہدی کرتے ہوئے اُس نے بھارت سے الحاق کااعلان کردیا جسے کشمیریوں نے ماننے سے انکارکر دیا ۔اُس وقت پاک فوج اِدھراُدھر بکھری ہوئی تھی اِس لیے کشمیری مجاہدین اورقبائلیوںنے مل کربھارتی فوج کاراستہ روکااور جب مجاہدین جموںاور سری نگرپر قبضہ کرنے ہی والے تھے تو بھارت واویلا کرتاہوا اقوامِ متحدہ پہنچ گیاجہاں امریکہ اورروس کی مدد سے کشمیرمیں ”استصواب رائے ” کی شرط پر جنگ بندی کی قرارداد پاس کروانے میںکامیاب ہوگیا۔
Jawaharlal Nehru
اِس قرارداد پر بھارت کے پہلے وزیرِاعظم پنڈت جواہرلال نہرو نے عمل درآمد کا اعلان بھی کیالیکن اُس ”کشمیری پنڈت” کے مَن میں پہلے دِن سے ہی کھوٹ تھا اَس لیے اُس نے قرار دادپر عمل درآمد کی بجائے کشمیریوں پر ظلم وبربریت کے سارے دَروا کر دیئے۔ جواہرلال نہرونے بخشی غلام محمد کی کٹھ پتلی وزارتِ عظمیٰ بناکر اتنے ظلم ڈھائے کہ انسانیت مُنہ چھپانے لگی ۔بھارتی وزیرِداخلہ لال بہادر شاستری نے بھی وحشت وبربریت کی انتہاکر دی(یہ وہی لال بہادرشاستری تھا جوبعد میںوزیرِاعظم بنااور معاہدہ تاشقند کے وقت واصلِ جہنم ہوا)۔کشمیریوں پر ستم کے پہاڑ ٹوٹتے رہے لیکن وہ ڈٹے رہے اور بالآخر 8 اگست 1965ء کواعلانِ بغاوت کرتے ہوئے مقبوضہ جموں کشمیر میں ”انقلابی کونسل” قائم کی جسے بھارت نے پاکستانی” حملہ آور”قرار دے کرآزادکشمیر پرحملہ کردیا۔
یکم ستمبرکو پاک فوج نے جب جوابی کارروائی شروع کی اورمقبوضہ کشمیرمیں اندرتک گھُس گئی توبھارت نے 6ستمبر 65ء کی صبح غیراعلانیہ جنگ چھیڑدی ۔پاک فوج نے اپنے سے چھ گنابڑی طاقت کو نہ صرف ناکوں چنے چبوائے بلکہ واضح فتح بھی حاصل کی۔اِس 17 روزہ جنگ میں افواجِ پاکستان نے بھارت کے 130 ہوائی جہا زاور500 ٹینک تباہ کیے ۔7 ہزار فوجی واصلِ جہنم ہوئے اور 8 سو فوجی قیدی بنائے گئے ۔پاک بحریہ نے کوئی نقصان اٹھائے بغیر بھارت بحری جہاز فریگیٹ اور”دوارکا ”کابحری وفضائی اڈہ بھی تباہ کیا۔ 17 سو مربع میل علاقے پرقبضہ ،ڈھیروں گولہ وبارود ،امریکی اسلحہ ، توپیں ،گنیں اور 18 ٹینک بالکل درست حالت میںہاتھ آئے جبکہ پاکستان کانقصان اِس سے کہیںکم بلکہ نہ ہونے کے برابرتھا ۔اگراسی کانام ”فتح” ہے توپھر بھارت کوشرم سے ڈوب مرناچاہیے۔
کہے دیتے ہیںکہ ہم پرامن قوم ہیںا ور امن ہی ہماری اولین ترجیح بھارتی اپنے انتہاپسند رہنما پر کان دھرنے کی بجائے اپنی مذہبی کتابوں کا مطالعہ کریں جن کے مطابق شکتی بھی ، شانتی بھی بھگتوں کے گیت میں ہے دھرتی کے باسیوں کی مکتی پریت میںہے لیکن اگر وہ کسی احمقانہ زعم میں مبتلاء ہیں تو پھر نہ سمجھو گے تو مِٹ جاؤ گے اے ہندوستان والو تمہاری داستاں تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں