اسلام آباد (جیوڈیسک) اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے الیکشن کمیشن پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی پسند نا پسند کے بجائے قانون کے مطابق چلے۔
الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کو آج فون کیا کہ ان سے ملنا چاہتے ہیں لیکن چیف الیکشن کمشنر کے جواب کا انتظار کرتے رہے اور انہوں نے کوئی رابطہ تک نہیں کیا۔
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ میں اب بھی اسپیکر قومی اسمبلی ہوں اور شاہد خاقان عباسی سابق وزیر اعظم ہیں، چیف الیکشن کمیشن کو اسپیکر آفس اور سابق وزیر اعظم کے منصب کی عزت کرنی چاہیے تھی لیکن ایسے اطلاع دیے بغیر کے چلے جانا غیر مناسب تھا اور ان پر انگلیاں اٹھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فارم 45 کےحوالے سے چیف الیکشن کمشنر سے بات کرنی تھی کیوں کہ شاید ہی کوئی حلقہ ہو جہاں پولنگ ایجنٹس کو فارم 45 ملا ہو لیکن جب چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کے لیے پہنچے تو پتہ چلا کہ وہ گھر جاچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پورے خطے میں سب سے زیادہ بااختیار الیکشن کمیشن پاکستان کا ہے اور اسے اختیارات بھی اسی لیے دیے گئے تھے کہ مخصوص کام نہ ہو بلکہ شفاف کام ہو لیکن ہمیں الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر افسوس اور تشویش ہے کیوں کہ ہر جگہ سے ایک ہی شکایت آرہی ہے کہ پولنگ ایجنٹس کے سامنے گنتی نہیں ہوئی یا پھر فارم 45 نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ساری جماعتوں کے ساتھ مل کر چیف الیکشن کمشنر کے استعفیٰ سے متعلق کوئی فیصلہ کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ سب کے لیے ایک ہی قانون ہے اور انتخابی قوانین پر عمل در آمد کرانا ریٹرنگ افسر کی نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے جس میں وہ ناکام ہوچکے ہیں، الیکشن کمیشن اپنی پسند نا پسند کے مطابق کام نہ کرے بلکہ قانون کے مطابق چلے۔
انہوں نے کہا کہ حلقے کھولنے کے ذمہ دار اور اختیار عمران خان کے پاس نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کے پاس ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مخصوص حلقوں میں ریٹرنگ افسر کی مرضی سے دوبارہ گنتی ہو رہی ہے جب کہ شہباز شریف کراچی میں 400 ووٹوں سے ہار گئے لیکن آر او نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی اجازت نہیں دی۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ سعد رفیق 680 ووٹوں سے عمران خان سے ہارے لیکن دوبارہ گنتی کی اجازت نہیں دی گئی جب کہ مانسہرہ میں دوبارہ گنتی کے معاملے پر احتجاج ہو رہا ہے، ایک شخص کی جان بھی گئی ہے۔
دوسری جانب ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ایاز صادق اسپیکر کی حیثیت سے نہیں بلکہ اپنی جماعت کے امیدواروں کے نمائندے کے طور پر آئے تھے۔
ترجمان ای سی پی آفتاب خان کے مطابق ن لیگ کے رہنماوں نے چیف الیکشن کمشنر اور دیگر ممبران سے ملاقات کی درخواست دی تھی لیکن چیف الیکشن کمشنر دیگر ارکان کے نہ ہونے کی وجہ سے جلدی واپس گھر چلے گئے، جب تمام ممبران موجود ہوں گے تو ن لیگی رہنماوں کو آگاہ کر دیا جائے گا۔
آفتاب خان کا کہنا تھا کہ ووٹنگ سے متعلق تمام درخواستیں وصول کر لی گئی ہیں اور ان پر کام ہو رہا ہے۔