اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم محمد نواز شریف کے زیر صدارت قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد اور ملکی سکیورٹی صورت حال سے متعلق ایک اعلیٰ سطح اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سنگین جرائم میں ملوث مجرموں کے مقدمات خصوصی عدالت میں بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں دہشتگردوں کی فنڈنگ روکنے اور مسلح جتھوں کے خاتمے کی سفارشات وزیراعظم کو پیش کی گئیں۔ کالعدم تنظیموں کو کام سے روکنے کے قانون پر عمل کی تجاویز بھی تیار کرلی گئی ہیں جبکہ قومی سلامتی پر اجلاس میں کراچی آپریشن پر بھی غور کیا گیا۔
اجلاس میں سانحہ پشاور کے بعد بننے والے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کرنے کیلئے 20 نکاتی ایجنڈے سمیت دیگر سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ملک میں غیر قانونی موبائل سموں کی فروخت اور ان کے غلط استعمال کیساتھ ساتھ افغان مہاجرین کی واپسی پر بھی غور کیا گیا۔ اس موقع پر اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالتیں قومی ایکشن پلان کا حصہ ہیں۔ نااتفاقی کے باعث شہداء کے خون سے بے وفائی نہیں کرسکتے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اپنے اتحاد سے دشمن کو تنہا کر دیا ہے۔
دہشتگردی کیخلاف قومی ایکشن پلان پر تیزی سے عمل ہوگا۔ سنگین جرائم میں ملوث مقدمات کو ادارے مکمل جانچ پڑتال کے بعد خصوصی عدالت میں بھجوائیں گے۔ معصوم بچوں اور فوجی جوانوں کو شہید کرنے والوں کو سزاد دلوا کر رہیں گے۔ خصوصی عدالتیں غیر معمولی مسائل کا غیر معمولی حل ہیں جس پر سب نے اتفا ق کیا تھا۔
اجلاس میں پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید، مشیر خارجہ امور سرتاج عزیز، وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر برائے ریاستی امور جنرل (ر) عبد القادر بلوچ، گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب احمد خان عباسی، ڈی جی آئی ایس آئی رضوان اختر، ڈی جی ملٹری آپریشنز میجر جنرل عامر ریاض کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔