نیویارک (جیوڈیسک) اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایرانی صدر حسن روحانی کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے منافقت سے بھری ہوئی باتوں کا مجموعہ قرار دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی کی یہ ایک عجیب و غریب تقریر تھی جو کہ منافقت سے بھری ہوئی تھی۔ روحانی انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں اور اسی عرصے کے دوران ایرانی فوجیں شام میں بے گناہ شہریوں کے قتل عام میں مصروف ہیں۔
نتین یاہو کا کہنا ہے کہ ایران کی یہی حکمت عملی ہے کہ وہ مذاکرات میں الجھا کر جوہری ہتھیاروں کو بنانے کی صلاحیت حاصل کرنے کا وقت لے لے گا اور یہ بات روحانی بھی اچھی طرح جانتے ہیں۔ اس لیے عالمی برادری کو ایران کو ان باتوں سے نہیں بلکہ اس کے عمل سے پرکھنا ہو گا۔
روحانی خود دہشت گردی کی مذمت کر رہے ہیں جبکہ ایرانی حکومت دنیا کے درجنوں ممالک میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے۔ انہوں خبردار کیا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر اسرائیلی فوجی کارروائی کو خارج از امکان قرار نہیں دیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ایرانی صدر نے اپنے ملک کی سابقہ پالیسی میں نرمی لاتے ہوئے اسرائیل کی مخالفت کو کم کیا ہے۔ بینجمن نیتن یاہو اگلے ہفتے کے دوران اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔