واشنگٹن (جیوڈیسک) حالیہ دِنوں ایران کے دوبارہ منتخب ہونے والے صدر حسن روحانی نے پیر کے روز کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ ایران کے تعلقات ’’ناہموار راستے‘‘ کی مانند ہیں؛ اور گذشتہ اختتام ہفتہ سعودی عرب میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے سربراہ اجلاس کو ’’محض ایک دکھاوا‘‘ قرار دیا۔
روحانی نے یہ بھی کہا ہے کہ اُن کے ملک کی مدد کے بغیر مشرق وسطیٰ میں استحکام کا حصول ممکن نہ ہوگا۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کے ایک سوال کے جواب میں، روحانی نے کہا کہ ’’امریکی ہمارے مذہب کے بارے میں نہیں جانتے، معاملہ کچھ یہی ہے‘‘۔
روحانی نے کہا کہ اُنھیں توقع ہے کہ ’’کچھ وقت گزرنے کے بعد‘‘ ٹرمپ انتظامیہ اُن کے ملک کو بہتر طور پر جان سکے گی۔
جمعے کے روز روحانی نے انتخابات میں اکثریت سے کامیابی حاصل کی، جن کی پہلی میعاد کے دوران سنہ 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ اہم جوہری معاہدہ طے ہوا۔ صدر ٹرمپ نے دھمکی دے رکھی ہے کہ سمجھوتے پر پھر سے مذاکرات ہو سکتے ہیں۔
اتوار کے روز ٹرمپ نے سعودی عرب میں اپنے خطاب میں دہشت گردی کے خلاف لڑائی کے حوالے سے مسلمان ملکوں کے درمیان اتحاد پر زور دیتے ہوئے، اِسے ’’اچھائی اور برائی کے درمیان لڑائی‘‘ قرار دیا۔
اُسی خطاب میں، اُنھوں نے ایران کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ایران خطے میں عدم استحکام کا باعث ہے۔