مہمند ایجنسی : مہمند ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر غلنئی جرگہ ہال میں ایجنسی سپورٹس اینڈ کلچر ڈیپارٹمنٹ اور پولیٹیکل انتظامیہ کی تعاون سے سپورٹس کٹس تقسیم کرنے کی ایک تقریب منعقد کی گئی تقریب میں اے پی اے غلنئی حسیب الرحمان خلیل، اے پی اے خویزئے بیزئے پیر عبداللہ شاہ اور ایجنسی سپورٹس منیجر سعید اختر نے شرکت کی۔
تقریب میں اس وقت شدید بد نظمی دیکھی گئی جب سپورٹس اینڈ کلچر ڈیپارٹمنٹ اور ایجنسی کے با اثر افراد نے سپورٹس کٹس کھلاڑیوں کی بجائے اپنے من پسند افراد کو دینے شروع کیے۔
تقریب میں شدید بد نظمی پائی گئی جو مقامی انتظامیہ کی کنٹرول سے باہر ہوئی اور مستحق کھلاڑیوں اور کلب ممبران نے کٹس نہ ملنے پر پروگرام سے واک آوٹ کیا۔
سپورٹس کٹس نہ ملنے والے کھلاڑیوں اور کلب ممبران نے مرکزی مہمند پریس کلب میں ایجنسی سپورٹس منیجر سعید اختر کی کرپشن اور بے قائدگیوں کے خلاف پریس کانفرنس کیا اور پھر مین روڈ پر پوسٹر ہاتھ میں لئے ایجنسی سپورٹس اینڈ کلچر ڈیپارٹمنٹ مہمند ایجنسی کے کرپشن کے خلاف احتجاج کیا اور منیجر مہمند سعید اختر کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔
مرکزی مہمند پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاٹا سوئمنگ ارگنائزیشن کے جنرل سیکریٹری اکرام اللہ کا کہنا تھا کہ سپورٹس کٹس کے لئے 35 لاکھ روپے کا ٹینڈر منظور ہوا تھا مگر سامان 756000 روپے کا خریدا گیا ایجنسی سپورٹس اینڈ کلچر ڈیپارٹمنٹ جواب دیں دے کہ بقایا 28لاکھ روپے کہا گئے۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ سپورٹس کٹس کے لئے 38 لاکھ روپے منظور ہوئے تھے مگر ٹینڈر نکلنے سے پہلے تین لاکھ روپے غائب ہوئے لھذا گورنر اور فاٹا سیکریٹریٹ انکوائری کریں کہ کہ بقایا پیسے کدھر چلے گئے۔
ابرار علی جو مہمند ایجنسی میں بیڈمنٹن کے جنرل سیکریٹری ہے اور پاکستان بیڈمنٹن مقابلوں میں تیسری پوزیشن بھی حاصل کی وہ بھی تقریب میں سپورٹس کٹ سے محروم ہو گئے ابرار کا کہنا تھا کہ سارے کٹس با اثر افراد کودیئے گئے ہمیں 36 کٹس دینے کا وعدہ کیا گیا مگر مشکل سے ایک کٹ ملا جو نا انصافی ہے اور اس کرپشن کے خلاف ہم کل پشاور پریس کلب اور گورنر ہاوس کے سامنے احتجاجی مظاہرے کرینگے۔
یاد رہے کہ اس ضمن میں ایجنسی سپورٹس منیجر سعید اختر سے اپنا موقف بیان کرنے کے لئے کئی بار فون پر رابطہ کیا گیا مگر منیجر نے فون نہیں اُٹھایا۔
Protest
محمد زاہد اللہ جو کہ مہمند ایجنسی میں فٹ ٹیم کے کھلاڑی ہے انھوں نے اپنے موقف میں کہا کہ سمجھ نہیں ارہی تھی کہ تقریب کھلاڑیوں کے لئے ہیں کہ سرکاری اہلکاروں اور صحافیوں کے لئے کیونکہ ہر کوئی سپورٹس کٹس لے رہا تھا اور جو مستحق افراد تھے وہ کٹس سے محروم ہو گئے۔
احتجاجیوں نے مین روڈ پر پوسٹر ہاتھ میں لئے ایجنسی سپورٹس منیجر کی بر طرفی اور کرپشن کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا احتجاجیوں نے موقف اختیار کیا کہ کل ہم گورنر ہاوس، فاٹا سیکریٹریٹ اور پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کرینگے۔
یاد رہے کہ اس وقت مہمند ایجنسی میں تین سپورٹس گراونڈ ہیں جس پر کروڑوں روپے خرچ کئے جا چکے ہے سوائے غلنئی سپورٹس سٹیڈیم کے بقایا سپورٹس سٹیڈیم کھنڈر رات کا منظر پیش کر رہے ہیں جو احتساب کے اداروں سے ایک سوال ہے۔