لاہور (جیوڈیسک) پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے دوران اسپاٹ فکسنگ میں ملوث مرکزی کردار ناصر جمشید پر 10 سال کی پابندی لگا دی گئی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن ٹریبونل نے ناصر جمشید پر پابندی کا حکم جاری کرتے ہوئے انہیں ہر طرح کی کرکٹ سے دور رہنے کی ہدایت کی اور وہ مستقبل میں کرکٹ یا مینجمنٹ میں اپنا کوئی کردار بھی ادا نہیں کرسکیں گے۔
پی سی بی نے اینٹی کرپشن کوڈ کی 5 خلاف ورزیوں پر ناصر جمشید کو چارج شیٹ جاری کی جس کے مطابق اُن پر فکسنگ، کرپشن کی یقین دہانی، پیشکش قبول کرنے، کھلاڑیوں کو فکسنگ پر اکسانے اور حکام کو رپورٹ نہ کرنے کے الزامات لگائے گئے۔
اینٹی کرپشن ٹریبونل میں 6 اگست کو دونوں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔
اسپاٹ فکسنگ کیس میں عدم تعاون پر اینٹی کرپشن ٹریبونل نے ناصر جمشید پر ایک سال کی پابندی بھی لگائی تھی جو 13 فروری کو ختم ہوئی اور پابندی ختم ہونے سے چند روز قبل ہی ان کے خلاف نئی چارج شیٹ جاری کی گئی۔
یاد رہے کہ پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے دوران سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنگ کیس میں پی سی بی نے ناصر جمشید کو مرکزی کردار قرار دیا تھا۔
اس کیس میں خالد لطیف، شرجیل خان اور شاہ زیب حسن سزا بھگت رہے ہیں جب کہ فاسٹ بولر محمد عرفان اپنی سزا کاٹ چکے ہیں۔