کراچی (جیوڈیسک) پاکستان میں پولیس کے زیر حراست مختلف خطرناک جرائم میں ملوث لیاری گینگ وار کے بدنام زمانہ ملزم عزیر بلوچ کو جاسوسی کے الزام میں فوج نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ “آئی ایس پی آر” کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے بدھ کو علی الصبح ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بتایا کہ عزیر بلوچ کو پاکستان آرمی ایکٹ/آفیشل ایک مجریہ 1923ء کے تحت تحویل میں لیا گیا۔
ان کے بقول عزیر پر جاسوسی، سلامتی سے متعلق حساس معلومات غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو فراہم کرنے کا الزام ہے۔
عزیر بلوچ پر کراچی کے مختلف تھانوں میں قتل، اقدام قتل اور پولیس پر حملوں سمیت مختلف جرائم میں ملوث ہونے کے الزام میں لگ بھگ 35 مقدمات درج تھے۔
تقریباً ایک سال تک منظر سے غائب رہنے کے بعد وہ 2015ء میں اچانک دبئی میں نمودار ہوا جہاں انٹرپول کے ذریعے اس کی گرفتاری کی خبریں منظر عام پر آئیں لیکن اس کے بعد جنوری 2016ء میں سندھ رینجرز نے اسے کراچی سے گرفتار کرنے کا بتایا۔
عدالت نے عزیر بلوچ کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا اور اس پر عائد الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔