کولمبو (جیوڈیسک) سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں ہونے والے سلسلہ وار بم حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 290 تک پہنچ چکی ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے ان بم حملوں میں سے سات خودکش تھے۔
سری لنکا میں کئی دہائیوں تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد اتوار کا دن انسانی جانوں کے ضیاع کے اعتبار سے بدترین تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ایسٹر کے روز ہونے والے ان حملوں میں زخمیوں کی تعداد پانچ سو سے زائد ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے ان بم حملوں میں سے سات خودکش تھے۔ ان حملوں میں ملک کے تین گرجا گھروں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا، جب وہاں مسیحیوں کی ایک بڑی تعداد ایسٹر کی عبادات کے لیے جمع تھی۔ اس کے علاوہ غیرملکی سیاحوں کے حامل اہم ہوٹل بھی ان بم حملوں کا نشانہ بنے۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ چھ مقامات پر ان بم حملوں کے بعد مزید دو بم دھماکے تب ہوئے، جب سکیورٹی اہلکار مشتبہ حملہ آوروں کی گرفتاری کے لیے چھاپوں میں مصروف تھے۔ پولیس نے ان حملوں سے تعلق کے شبے میں متعدد افراد کو حراست میں لیا ہے۔
ان واقعات کو 24 گھنٹوں سے زائد وقت گزر جانے کے باوجود اب تک کسی گروہ یا تنظیم نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ اتوار کی شب سری لنکا کی فورسز نے کولمبو کے ہوائی اڈے پر نصب ایک بم بھی ناکارہ بنایا۔
ان واقعات کے بعد ملک بھر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا، تاہم پیر کی علی الصبح اس کے خاتمے کا اعلان کر دیا گیا۔ حکومت نے ان حملوں کے بعد ملک بھر میں دو روزہ چھٹی کا اعلان کیا ہے اور تمام تعلیمی اداروں کے علاوہ کولمبو کی اسٹاک مارکیٹ بھی آج بند ہے۔
21 ملین کی آبادی والے ملک سری لنکا میں ان حملوں کا مرکزی ہدف مسیحی برداری تھی، جو مجموعی ملکی آبادی کا قریب سات فیصد بنتی ہے، تاہم بہ ظاہر غیرملکی بھی ان حملوں کا ہدف تھے۔
سری لنکا کی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں 37 غیر ملکی شہری تھے، جن میں سے تین بھارتی، تین برطانوی، دو ترک اور ایک پرتگالی شہری شامل ہیں۔ ان کے علاوہ دو ایسے افراد بھی ہلاک ہوئے ہیں، جو بیک وقت امریکا اور برطانیہ کے شہری تھے۔
وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق 25 غیرملکیوں کی نعشوں کی شناخت نہیں ہو پائی ہے، جب کہ نو غیرملکی لاپتا ہیں۔ جاپانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں جاپان کا ایک شہری بھی شامل ہے۔