کراچی (جیوڈیسک) سری لنکا کے وزیر صنعت و تجارت رشید بطیح الدین نے کہا ہے کہ پاکستان سے سری لنکا کو آلو اور پیاز کی برآمد میں سہولتوں کی فراہمی بالخصوص سری لنکا کی مقامی پیداوار کو تحفظ دینے کے لیے عائد کی جانے والی ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ سے قبل پاکستان سے روانہ ہونے والی کنسائمنٹس پر اضافی ڈیوٹی کی چھوٹ فراہم کرنے کی تجویز سری لنکن کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
پاک سری لنکا بزنس فورم کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے سری لنکن وزیر تجارت نے کہا کہ پاکستانی فارما سیوٹیکلز اور سیمنٹ انڈسٹری کے لیے سری لنکا میں سرمایہ کاری کے بھرپور امکانات موجود ہیں۔ سری لنکا اور بھارت کے درمیان آزاد تجارت کے معاہدے سے بھی پاکستانی سرمایہ کار بھرپور فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ پاکستانی ایکسپورٹرز سری لنکا میں صنعتیں قائم کرکے پاکستانی خام مال کی ویلیو ایڈیشن کرکے بھارت کو ایکسپورٹ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین ایجوکیشن کے شعبے میں بھی تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں سری لنکن طلبہ کی بڑی تعداد اعلیٰ تعلیم کے لیے بھارت اور برطانیہ کا رخ کرتی ہے جنہیں باآسانی پاکستانی پروفیشنل جامعات بالخصوص میڈیکل اور انجینئرنگ یونیورسٹیز کی جانب راغب کیا جاسکتا ہے۔ پاکستانی چاول کی سری لنکا میں بہت مانگ ہے، اسی طرح پاکستان بھی سری لنکا سے چائے درآمد کرسکتا ہے۔
اس موقع پر سری لنکن وزیر تجارت کی آمد کا خیرمقدم کرتے ہوئے پاک سری لنکا بزنس فورم کے صدر اسلم پکھالی نے پاکستان اور سری لنکا کے مابین تجارتی تعلقات کو مستحکم بنانے میں وزیر تجارت کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنوری 2016 میں سری لنکا میں منعقدہ پاکستانی مصنوعات کی سنگل کنٹری نمائش کے بھرپور اور کامیاب انعقاد کا کریڈٹ بھی وزیر تجارت عبدالرشید کو جاتا ہے۔
اسلم پکھالی نے کہا کہ پاکستان سری لنکا کو پیاز اور آلو برآمد کرنے والا بڑا ملک ہے تاہم سری لنکا کی جانب سے اپنی مقامی پیداوار کو تحفظ دینے کے لیے ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ سے پاکستانی ایکسپورٹرز کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سری لنکا کے وزیر تجارت نے یقین دلایا کہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پاکستانی ایکسپورٹرز کے لیے اس سہولت کی تجویز پیش کی جائیگی۔
اسلم پکھالی نے سری لنکن وزیر کو پاک سری لنکا بزنس فورم کی کارکردگی سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ فورم پاکستان میں سری لنکا کی مصنوعات کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہے حال ہی میں سری لنکن پائن ایپل کی پاکستان میں تشہر کی گئی ہے پاکستان میں سری لنکا کی ہربل اور اسلامی مصنوعات کی بھی بڑی مانگ ہے۔
سری لنکا پاک چین اقتصادی راہداری سے بھی بھرپور فائدہ اٹھاسکتا ہے اور گوادر کی بندرگاہ کے ذریعے سری لنکن مصنوعات خلیجی ریاستوں، مڈل ایسٹ، یورپ، افغانستان اور سینٹرل ایشیائی ریاستوں تک ایکسپورٹ کی جاسکتی ہیں۔ ظہرانے میں سری لنکا کے کراچی میں قونصل جنرل Heerath، فورم کے نائب صدر عبدالوہاب، بانی صدر مجید عزیز، سابق صدور عبدالرئوف تابانی، طارق خان، ایس جی ایس کے ایم ڈی فرخ مظہر علی، عبدالباری اور امین پکھالی نے بھی شرکت کی۔