سرینگر (جیوڈیسک) انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں سکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کے نتیجے میں نیم فوجی دستے کا ایک اہلکار ہلاک اور آٹھ دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔
انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں جمعے کی شام مسلح شدت پسندوں نے انڈین سیما سشستر بل یا ایس ایس بی کے ایک گشتی دستے پر فائرنگ کی۔
پولیس کے مطابق حملے میں ایک اہلکار ہلاک اور آٹھ اہلکار زخمی ہوگئے جن میں سے پانچ کی حالت تشویشناک ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور اندھیرے کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے فرار ہوگئے۔ یہ حملہ سرینگر کے مشرقی علاقہ زکورہ میں ہوا، جس کے فوراً بعد فورسز اور پولیس نے وسیع علاقے کا محاصرہ کر کے شدت پسندوں کی تلاش شروع کر دی۔
ان کا کہنا تھا:’مجاہدین صحیح سلامت اپنی کمین گاہ پر پہنچ گئے ہیں۔ ہم بھارتی فوج اور فورسز کے خلاف ایسے مزید حملوں کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔’
واضح رہے صرف دو روز قبل سرینگر کے جنوبی علاقہ پام پوار میں واقع ایک سرکاری عمارت میں چھپے دو مسلح شدت پسندوں اور فوج کے درمیان تین روز تک تصادم جاری رہا۔
عمارت پر سینکڑوں مارٹرگولے اور راکٹ فائر کرنے کے بعد فوج نے اس تصادم میں دو شدت پسندوں کو ہلاک کیا۔
18 ستمبر کو شمالی کشمیر کے اُوڑی قصبہ میں واقع فوجی ٹھکانے پر مسلح حملے میں 19 فوجی اور چار شدت پسند مارے گئے۔
اس حملے کے بعد بھارتی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس کی سپیشل فورسز نے لائن آف کنٹرول عبور کر کے پاکستانی زیرانتظام کشمیر میں مسلح شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر سرجیکل سٹرائیکس کر کے 40 شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔
اس دعوے کی پاکستان نے تردید کی ہے، تاہم پاکستان کی طرف سے ردعمل کے امکانات کو دیکھتے ہوئے بھارت میں سرحدی علاقوں سے 15 لاکھ شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
دونوں ملکوں کے درمیان فوجی اور سفارتی کشیدگی کے دوران وادی میں مسلح تشدد کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
شمالی اور جنوبی کشمیر میں گذشتہ دو ہفتوں کے دوران ایسے نصف درجن حملے ہوئے جن میں کئی فوجی اور نیم فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ سرجیکل سٹرائیکس کے بعد کم از کم 15 مسلح شدت پسند لائن آف کنٹرول عبور کر کے بھارتی علاقے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
ایک افسر نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ’یہ لشکر طیبہ کا گروپ تھا۔ اس گروپ نے سرینگر اور گردونواح میں مسلح کارروائیوں کا منصوبہ بنایا ہے۔ ان میں دو الگ الگ جھڑپوں کے دوران پانچ شدت پسند مارے گئے، تاہم دس شدت پسند ابھی بھی سرگرم ہیں۔’
دریں اثنا کشمیر میں فوج اور نیم فوجی اداروں کی تمام تنصیبات کی سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ بڑی سرکاری عمارتوں کے گرد بھی سکیورٹی حصار کو چوکس کردیا گیا ہے۔