سری نواسن پر بھارتی بورڈ کے بند دروازے نہ کھل سکے

Srinivasan

Srinivasan

نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارتی سپریم کورٹ نے سری نواسن پر کرکٹ بورڈ کے بند دروازے کھولنے سے انکار کردیا۔

بی سی سی آئی کے وکلا کی جانب سے سالانہ عام اجلاس کا بہانہ بھی کام نہیں کرپایا، عدالت نے آئی پی ایل فکسنگ کیس کی تحقیقات میں مصروف مدگال پینل کو رپورٹ مکمل کرنے کیلیے مزید 2 ماہ کا وقت دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق این سری نواسن بھارتی بورڈ کی طاقت کے بل بوتے پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل چیف تو بن چکے مگر ان پر خود اپنے بورڈ کے دروازے کھلنے کا نام ہی نہیں لے رہے ہیں، اس بار بھی سپریم کورٹ نے انھیں عہدے پر بحال کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

گذشتہ روز آئی پی ایل فکسنگ کیس کی جسٹس ٹھاکر اور ابراہیم خلیف اللہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے 2 رکنی خصوصی بینچ نے سماعت کی، اس موقع پر مدگال کمیٹی کے نمائندے سینئر کونسل راجو راماچندرن نے عدالت سے تحقیقات مکمل کرنے کے لیے مزید 2 ماہ کا وقت دینے کی استدعا کی جسے قبول کرلیا گیا۔ چند روز قبل پینل کی جانب سے تحقیقات کے حوالے سے عبوری رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی تھی تاہم اس میں این سری نواسن کے خلاف ٹھوس شواہد نہیں مل سکے۔

اب کمیٹی کو بھارتی ٹیم کی انگلینڈ سے وطن واپسی کا انتظار ہوگا کیونکہ وہ مشکوک کھلاڑیوں سے پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے جن کے نام ابتدائی تحقیقات کے بعد عدالت میں جمع کرائے گئے سیل بند لفافے میں شامل تھے۔ سپریم کورٹ سے بھارتی بورڈ کے وکیل کپیل سبال نے این سری نواسن کو بحال کرنے کی استدعا کی۔

اس موقع پر جواز پیش کیا گیا کہ رواں ماہ بورڈ کی سالانہ جنرل میٹنگ میں صدر کی ضرورت ہے، عدالت نے یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہوجاتیں سری نواسن کو بحال نہیں کیا جا سکتا۔ یاد رہے کہ آئی پی ایل فکسنگ اسکینڈل میں این سری نواسن کے داماد گروناتھ میاپن ملوث پائے گئے جبکہ ان کی ٹیم چنئی سپر کنگز پر بھی انگلیاں اٹھی تھیں، اس کے بعد سپریم کورٹ نے شفاف تحقیقات کے لیے سری نواسن کو بھارتی بورڈ کی صدارت سے معطل کردیا تھا۔