نئی دلی (جیوڈیسک) بھارتی سپریم کورٹ نے بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے معطل سری نواسن کو ان کے عہدہ صدارت پربحال کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر عدالت نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے معطل صدرسری نواسن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی سی سی آئی اور آئی پی ایل کو الگ تصور نہیں کیا جاسکتا کیونکہ آئی پی ایل بی سی سی آئی کا ہی حصہ ہے۔
اس لیے بی سی سی آئی کے صدر کو بھی آئی پی ایل کے معاملات سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سری نواسن انڈیا سیمنٹ کے مالک ہیں اور آئی پی ایل کی اہم ٹیم چنائی سپر کنگ بھی ان کی ملکیت ہے، سری نواسن کے داماد گروناتھ میاپان 2008 سے ٹیم آفیشل کے طور پر کام کر رہے ہیں اور مدگال کی تحقیقاتی رپورٹ میں سٹہ بازی میں ملوث ہونے پر ان کے خلاف فرد جرم عائد ہو چکی ہے۔اس لیے چنائی سپر کنگ کی ملکیت سے مفادات کے ٹکراؤ سے متعلق سوال اٹھتے ہیں اور انہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ بی سی سی آئی کے صدر کی حیثیت سے سری نواسن کو میچ فکسنگ اور سٹہ بازی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے تھی جو نہیں کی گئی۔ اگر لوگوں کو یہ پتہ چل جائے کہ میچ فکس ہے تو کون میدانوں میں میچ دیکھنے آئے گا۔
عدالت نے کہا کہ بی سی سی آئی کو کھیل کے وقار کو براقرار رکھنا چاہئے اور شک کا فائدہ کسی فرد کو نہیں بلکہ کھیل کو ملنا چاہئے، بھارت میں اس کھیل کو مذہب کی طرح چاہا جاتا ہے لہذا اسے شخصیت پر ترجیح دی جانی چاہئے۔