بدین (عمران عباس) ایس ایس پی بدین مخالفین سے ملا ہوا ہے فوری ہٹا کر ضلع بدین کو ایماندار آفیسر دیا جائے، سابقہ اسپیکر قومی اسیمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، تفصیلات کے مطابق سابقہ قومی اسیمبلی کی اسپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے ایس ایس پی بدین پر الزام عائد کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے مانگ کی ہے کہ ضلع بدین کو ایک ایماندار آفیسر دیا جائے۔
کیونکہ ایس ایس پی بدین خالد مصطفی کورائی مخالفین سے ملا ہوا ہے اور سیاسی ہے انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی بدین نے شہر کے اندر بے انتہاء پولیس فورس تعینات کردی ہے اور خود جاکر دکانیں بند کروا رہا ہے اور ریلیاں نکلوا رہا ہے اگر کوئی دکان کھولنے کوشش بھی کرتا ہے تو اسے زبردستی بند کروا دی جاتی ہے جب کہ پولیس اہکاروں کو بھی ہدایات دی گئیں ہیں کہ زبردستی دکانیں بند کروانے والوں کو کچھ نا کہا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی کوئی بھی واقعہ کرواکر مجھے بھی اس میں ملوث کرسکتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ ایس ایس پی نے یہ جانتے ہوئے بھی ضلع بھر کی پولیس مرزا ہاؤس کے باہر کھڑی کردی ہے کہ قومی اسیمبلی کی سابقہ اسپیکر اندرموجود ہے انہوں نے کہا کہ مرزا فارم پر موجود کچھ ایسے بھی کارکن ہیں جن پر جھوٹی ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور ان کو عدالت تک جانے نہیں دیا جاتا ایسے صورتحال میں ان کو تحفظ ملنا چاہیے، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ آئی جی سندھ سے رابطہ کرنے پر انہوں نے بتایا کہ معاملہ ان کے حل کرنے سے باہر ہے جبکہ آپ کو سیکیورٹی فراہم کرسکتا ہوں جس پر ان کو ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی سیکیورٹی خدشات کے بارے میں آگاھ کیا ہے
انہوں نے کہا کہ معاملہ انتظامی ہے اورایس ایس پی بدین کو وزیر اعلیٰ سندھ کی سرپرستی حاصل ہے جبکہ پارٹی چیرمین ملک کے اندر موجود نہیں ہیں اور باقی قیادت بھی معاملے سے لاتعلق بنی ہوئی ہے جس پر ان کو بہت زیادہ افسوس ہے انہوں نے کہا کہ ان کے علم میں نہیں ہے کہ آصف علی زرداری کی وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاھ سے ملاقات ہوئی ہے کہ نہیں لیکن اتنا ضرور پتہ ہے کہ ان کے گھر پر پولیس کا گھیرا ہے اور ان کو تحفظ فراہم نہیں کیا جا رہا، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ وہ بیمار ہے اور چار دنوں سے آرام نہیں کیاجبکہ ان کی اپیلوں کے بعد صورتحال بہتر ہونے کے بجائے بدتر ہوتی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر قومی اسیمبلی کی سابقہ اسپیکر کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے تو عام لوگوں کا کیا ہوگا، انہوں نے کہا کہ اس ساری صورتحال کا سیاسی حل نکالنا چاہئے تھا لیکن انہوں نے سیاسی حل کے بجائے پولیس کو بھیج دیا لیکن اب بھی سیاسی حل ڈھونڈنا چاہیے، انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف جسٹس آف سندھ ھائی کورٹ کو صورتحال کا ازخود نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایس بدین فوری ہٹاکر ایماندار آفیسر مقرر کیا جائے۔