کراچی (جیوڈیسک) ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کو خودکش حملے میں نشانہ بنے ایک برس بیت گیا، حملے میں ملوث چند ملزم پولیس مقابلوں میں مارے گئے اور چند پر مقدمات چل رہے ہیں،دھماکے کے وقت چوہدری اسلم بلٹ پروف گاڑی میں تھے ان کی بم پروف گاڑی مرمت کے لیے گئی ہوئی تھی۔
پولیس نے خود کش حملہ آور کے والد اور بھائیوں سے تفتیش کی حملہ آور نے افغانستان میں تربیت حاصل کی، تفصیلات کے مطابق 9 جنوری 2014 کی شام کو ایس ایس پی سی آئی ڈی (انسداد انتہا پسندی سیل) چوہدری اسلم کا اپنی رہائش گاہ واقع کارساز سے شروع ہونے والا سفر آخری ثابت ہوا، کچھ ہی دور لیاری ایکسپریس وے پر وہ پونے 5 بجے پہنچے ہی تھے کہ ان کے کانوائے پر خود کش حملہ کردیا گیا جس میں وہ اپنے3 ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے اس وقت کے ایس ایس پی انویسٹی گیشن نیاز کھوسو نے بتایا کہ چوہدری اسلم پر حملے میں سوزوکی پک اپ میں خود کش بمبار موجود تھا۔
خودکش بمبار نے جیکٹ پہننے کے علاوہ پک اپ میں رکھے نیلے ڈرموں میں بارودی مواد بھر رکھا تھا، جیسے ہی چوہدری اسلم کی گاڑی اس کے قریب پہنچی بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، مبینہ خودکش بمبار کی شناخت 26 سالہ نعیم اﷲ صدیقی ولد رفیع اﷲ صدیقی کے نام سے کی گئی جو قصبہ کالونی کا رہائشی اور اس کا آبائی تعلق مہمند ایجنسی سے تھا، نعیم نے عسکری تربیت افغانستان سے حاصل کی۔
پولیس نے اس کے والد اور بھائیوں سے تفتیش کی تو پتہ چلا کہ نعیم بدھ کی صبح گھر سے غائب ہوگیا تھا، چوہدری اسلم کی گاڑی کے حوالے سے نیاز کھوسو نے بتایا کہ ان کی گاڑی بلٹ پروف تھی، بم پروف گاڑی مرمت کے لیے گئی ہوئی تھی، اسکواڈ میں شامل دوسری موبائل چوہدری اسلم کی دوا خریدنے گئی تھی جس کی تصدیق سی سی ٹی وی کیمروں سے ہوئی۔
چوہدری اسلم نے دھرتی کے لیے جان کی بازی ہاردی اب دھرتی ہمارے لیے تنگ کی جارہی ہے، اعلیٰ سول ایوارڈز کی تقریب میں چوہدری اسلم کی خدمات کو فراموش کردیا گیا، چوہدری اسلم کے نام سے ٹرسٹ بناکر غریبوں کی مدد کروں گی، ان خیالات کا اظہار شہید چوہدری اسلم کی بیوہ نورین اسلم نے چوہدری اسلم کی پہلی برسی پر کیا، نورین اسلم نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری نے ان کے بچوں کی ایک سال کی اسکول فیس ادا کی ہے۔
چوہدری اسلم کی پہلی برسی پر ایصال ثواب کے کئی اجتماعات اور قرآن خوانی ہو گی، جمعہ کو پریس کلب پر شمعیں روشن کی جائینگی، چوہدری اسلم کی شہادت کے بعد پولیس افسران نے چند دن خبر گیری کی چند افسران کے تعاون کی مشکور ہوں۔
2 بیٹوں کی پولیس میں بطور ڈی ایس پی بھرتی کرنے کا وعدہ پورا نہیں کیا گیا ہے، چوہدری اسلم کی شہادت کے بعد 10ماہ تک بچوں کے ہمراہ گھر میں قیدیوں کی سی زندگی گزاری، چوہدری اسلم کے نام سے بہت جلد ٹرسٹ رجسٹرڈ کراؤں گی،وقت آگیا ہے کہ ملک بچانے کے لیے عوام کو اٹھنا پڑے گا اور دہشت گردی کے ناسور کو اس دھرتی سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا تاکہ ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل روشن ہو۔