اسلام آباد: سنی تحریک علماء بورڈکے زیراہتمام ملکی اوربین الاقوامی حالیہ صورتحال کے تناظرمیںعلمائومشائخ اہلسنّت کااہم مشاورتی اجلاس علامہ غفران محمودسیالوی کی زیرصدارت مرکزاہلسنّت جامعہ رحمانیہ ترنول پر منعقد کیا گیا جس میں علماء بورڈسمیت بیس سے زائدتنظیماتِ اہلسنّت کے عہدیداروں نے شرکت کی۔اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ علمائومشائخ اہلسنّت دہشت گردی کیخلاف جنگ میںمسلح افواج کی بھرپورحمایت کرتے ہیں۔
ہم دہشتگردی کے خاتمے کیلئے حکومت کیساتھ ہیں لیکن کسی بھی ایسی پالیسی کا ساتھ نہیں دینگے جس سے دہشتگردوں کو تحفظ فراہم ہوتا ہو۔ دہشتگردی کیخلاف قومی ایکشن پلان کوصرف نام تک محدودنہ کیاجائے۔ملک سے دہشتگردی اورانتہاپسندی کے خاتمے کیلئے دہشتگردوں کے فکری ہم نوائوں کی سرکوبی بھی ضروری ہے ۔ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے دہشتگردوں کے حامیوں سے مشاورت پر تشویش ہے۔ دہشتگردوںاور محب وطنوں میں فرق کئے بغیر ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔دہشتگردی کیخلاف پا ک افواج ودیگر سکیورٹی اداروں کی جنگ پوری قوم کی جنگ ہے۔اس جنگ میں پاک فوج کو تنہا کرنے کی ہرسازش ناکام بنائیں گے۔
وفاقی وزارت داخلہ کا دہشتگردی میں ملوث مدارس کے خلاف کاروائی کا فیصلہ مثبت قدم ہے ،وزیرداخلہ ان 10فیصد مدارس کا نام قوم کے سامنے لائیںجوبالواسطہ یابلاواسطہ دہشت گردی میں ملوث ہیں۔فوجی عدالتوںپر اعتراض کر نیوالے دہشتگردوں کوتحفظ فراہم کرناچاہتے ہیں۔دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے حکومت ایسی جماعتوں کے خلاف بھی اقدامات کرے جو اپنے بیانات کے ذریعے قوم میں فکر ی تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔پھانسی لگنے والے دہشتگردوں کی نماز جنازہ میں شرکت کرنیوالوں پربھی نظر رکھی جائے۔دہشتگردی میں ملوث مدارس کے خلاف کاروائی کیے بغیردہشتگردی کے نیٹ ورک کوختم نہیں کیا جاسکتا۔ تمام محب وطن جماعتیں طالبان کی مزاحمت کے لیے متحد ہو چکی ہیں۔سانحہ پشاورکے ننھے شہیدوں کی روحوں کے سکون کیلئے طالبان کے حامیوں ہمدردوں اور سرپرستوں کیخلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔
داعش اور طالبان انسانیت کے بدترین دشمن ہیں۔عالمی برادی ان کے قبیح کارناموں کو مسلمانوں سے نہ جوڑے۔ گستاخانہ خاکے شائع کرنیوالے عالمی امن کے دشمن ہیں۔مسلم حکمران متحد ہوکر یورپ کے اشتعال انگیز رویے کے خلاف آواز اٹھائیں۔گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر اسلامی سربراہی کانفرنس طلب کی جائے۔پیرس میںگستاخوں سے یکجہتی کا مظاہرہ کرکے ہماری غیرت کو للکاراگیا ہے۔ گستاخوں کے لاکھوں حمایتی پیرس میں جمع ہوسکتے ہیں تو کروڑوں مسلمان مدینہ شریف میں کیوںجمع نہیں ہوسکتے؟ پاکستانی حکومت مذمتی قراردادوں سے آگے بڑھ کر گستاخانہ عمل کے خلاف سرکاری سطح پر اقدامات کرے۔گستاخانہ خاکوں کے معاملے کواقوام متحدہ سمیت تمام عالمی فورمزپر اٹھایاجائے۔توہین رسالت دنیاکی سب سے بڑی دہشتگردی ہے۔فرانس کا واقعہ توہین رسالتۖ کا ردعمل ہے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے انکے اسباب اوروجوہات کا سدباب کیاجائے۔فرانس میںتوہین آمیزخاکوں کی اشاعت اورمسلم حکمرانوں کی بے حسی کیخلاف جمعہ کو ملک گیراحتجاج کریں گے۔عالم اسلام نبی کریمۖ کی عزت و حرمت کے تحفظ کیلئے متحد ہوجائے۔
اذان کیساتھ درود و سلام پڑھنے کولوڈسپیکرایکٹ کی خلاف وزی سے مستثنیٰ قراردیکر وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے اہلسنّت کی تشویش کو دُورکردیاہے۔بعض قوتیں اہلسنّت کو اسطرح کے مسائل میں اُلجھا کر دہشت گردی کیخلاف جاری قومی جنگ کی حمایت کم کرناچاہتی ہیں۔دہشتگردی کے خلاف جاری آپریشن کو متاثر نہیں ہونے دیں گے ۔حکومت ملک میںمذہبی تفریق پیداکرکے قومی وحدت کونقصان پنچانے والوں کیخلاف فوری کرے۔علماء ومشائخ نے اپیل کی کہ اہلسنّت کے تمام آئمہ ،خطباء اور موذن لاوڈ سپیکر ایکٹ پر مکمل عملداری کویقینی بنائیں ۔ انتظامیہ آئمہ مساجد ،موذن اور خطبا ء کو بلا جواز ہراساں کرنے اور ایمپلی فائر ایکٹ کے تحت جھوٹے مقدمات درج کرنے سے گریزکرے۔
اجلاس میں مفتی لیاقت علی رضوی،صاحبزادہ عطاء الرحمن دھنیال،علامہ طاہراقبال چشتی، علامہ محمدعارف چشتی،علامہ عبداللطیف قادری، علامہ شاہدمحمودعباسی،پیرغلام مرتضیٰ شاکر، مفتی محمدفاروق قادری،صاحبزادہ خالدمحمودضیاء علامہ محمدہاشم مجددی، علامہ سرفرازاحمدچشتی، علامہ بشیرنقشبندی، پروفیسرکامران اسلم چشتی، علامہ اشتیاق احمدقادری،علامہ محمدقاسم موہڑوی سمیت تحریک صراط مستقیم پاکستان کے رہنما علامہ اشفاق احمدصابری،جماعت اہلسنّت کے رہنماصاحبزادہ شاہدمنصورنورانی،تنظیم علمائے اہلسنّت کے علامہ افتخاراحمدزیدی،جمعیت علمائے پاکستان کے حافظ محمدحسین، سلسلہ سیفیہ کے رہنماپیرمحمدقاسم سیفی، اہلسنّت خدمت فائونڈیشن کے ملک عبدالرئوف،عالمی تنظیم اہلسنّت کے علامہ سعیداخترصدیقی، تحریک تحفظ اسلام کے پروفیسرساجدالرحمن ،تحریک اہلسنّت پاکستان کے ڈاکٹرمحمدطیب رضا، اسلامک سٹوڈنٹس فیڈریشن کے محمدنعیم قادری ، تحریک احیائے اسلام کے سیدعرفان شاہ کاظمی ، سُنی یوتھ فورس کے طلحہ عبیدی، سُنی علماء کونسل کے علامہ الیاس فاروقی، بزم غوثیہ رضویہ کے امیرمولانااحمدرضاقادری،منظرالاسلام فائونڈیشن کے مفتی محمدعثمان رضوی، صفہ سٹوڈنٹس فائونڈیشن کے علامہ مدثررضوی ودیگرقائدین نے شرکت کی۔