اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف نے سینٹ کو کل بھوشن یادیو کے بارے میں ان کیمرہ بریفنگ دی۔ ذرائع کے مطابق وزیر دفاع نے ایوان کو بتایا کہ ’’را‘‘ ایجنٹ کی گرفتاری سکیورٹی اداروں کی بڑی کامیابی ہے۔ گرفتاری کے بعد بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کر کے احتجاجی مراسلہ دیا گیا۔
معاملہ ہر فورم پر اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس مقصد کیلئے تمام سفارتی چینلز استعمال کر رہے ہیں۔ کل بھوشن 2003ء سے ایران میں کام کر رہا تھا، تین چار مرتبہ پاکستان آیا۔ ’’را‘‘ نے افغانستان میں قائم بھارتی سفارتی مشن میں سیل قائم کر رکھے ہیں۔ ’’را‘‘ ہیڈکوارٹرز میں اقتصادی راہداری منصوبے کو ناکام بنانے کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔ کل بھوشن کی گرفتاری کے بعد اس کے بتائے گئے نیٹ ورک کا پتہ چلایا جا رہا ہے۔
نیٹ ورک سے متعلق دیکھا جا رہا ہے کہ اس میں کون ملوث ہے۔ کلبھوشن کی گرفتاری سے ناقابل تردید ثبوت ملے ہیں۔ بلوچستان اور کراچی کے حالات خراب کرنے میں ’’را‘‘ ملوث ہے۔ کل بھوشن کی گرفتاری سے واضح ہے کہ بھارت پاکستان میں ریاستی عناصر کے ذریعے عدم استحکام میں ملوث ہے۔ پتہ لگا رہے ہیں یہ نیٹ ورک، ہتھیار، مالی مدد اور دیگر سپورٹ کہاں سے لے رہے ہیں۔
قبل ازیں چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے وقفہ سوالات میں وزراء کی غیر حاضری پر رولنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ اجلاس سے جو وزیر جواب دینے کیلئے نہیں آئیگا اس کے آنے تک کارروائی معطل رہے گی اور وزیر کیخلاف کارروائی کا فیصلہ ایوان کریگا۔ رضا ربانی کی جانب سے وزراء کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزراء نہیں آتے تو وقفہ سوالات ختم کر دیتے ہیں۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ وزراء کی ایوان میں حاضری کو یقینی بنایا جائے گا۔
اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو احسن اقبال نے تاخیر سے آمد پر معذرت کی۔ بعدازاں چیئرمین سینٹ نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ اگلے سیشن سے کابینہ کے ارکان کی طرف سے ایوان میں کسی بھی معاملے پر جواب دینے کی اجتماعی ذمہ داری ہے وہ اس کا اطلاق نہیں ہوگا اور جس وزیر کا بزنس ہوگا اسے خود ہی معاملات کا جواب دینا ہو گا۔ کوئی دوسرا وزیر اس کی جگہ جواب نہیں دے سکے گا۔
سینٹ فنانس کمیٹی رولز 1973ء میں ترمیم کی تحریک کی منظوری دیدی گئی۔ پانامہ لیکس پر بحث کے دوران سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ نیب سے پلی بارگین کا اختیار واپس لیا جائے۔ کرپشن ایٹم بم سے زیادہ خطرناک ہے۔ کرپشن کے باعث سیاستدان بدنام ہر ادارہ ناکام ہو رہا ہے۔ کرپشن کیخلاف نئے قوانین بنائے جائیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں پانامہ لیکس پر کمشن بنایا جائے۔
کرپشن اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ بی بی سی کے مطابق وزارتِ خارجہ نے سینٹ کو بتایا ہے کہ کْل 4566 پاکستانی صرف خلیجی ریاستوں کی جیلوں میں قید ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ایوان میں کہا کہ سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے ملک سے باہر جانے سے سیاسی بیانیہ بدل گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آئندہ کوئی فوجی آمر کچھ بھی کرے اور پارلیمان اور سپریم کورٹ جو بھی کر لے اس پر مقدمہ نہیں چل سکتا۔
وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا ہے کہ سٹیل ملز جون 2015ء سے بند پڑی ہے‘ انتظامیہ نے سوئی گیس کے واجبات ادا نہیں کئے‘ ملازمین کی تنخواہیں رکی ہوئی ہیں‘ وزارت صنعت و پیداوار سے کہا ہے کہ اس مسئلے کا جلد حل نکالا جائے۔ علاوہ ازیں وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتساب کے غیرموثر نظام کے باعث ملک میں شور شرابا ہے۔ پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے ایک دو روز میں متفقہ تحقیقات پر پہنچ جائیں گے۔ موجودہ حکومت کا 3 سال میں کرپشن کا کوئی سکینڈل سامنے نہیں آیا۔
ملک میں نہ کوئی بحران اور نہ ہی جمہوریت کو کوئی خطرہ ہے۔ بی بی سی کے مطابق ایوان کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ یہ معاملہ قومی سلامتی سے متعلق ہے اور فی الحال گرفتار ملزم تفتیش جاری ہے لہٰذا اِس کی تفصیلات منظرِ عام پر نہیں لائی جا سکتیں۔ اجلاس کے دوران پاکستان کی وزارتِ خزانہ نے ایوان کو بتایا کہ بین الاقوامی سرحدوں پر کسٹمز کے عملے کی کمی کی وجہ سے نامعلوم راستوں سے اسلحے کی سمگلنگ کی جاتی ہے۔
وزارتِ خزانہ نے سینٹ کو بتایا ہے کہ پاکستان کا مجموعی قرضہ 180 کھرب روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران وزارت خزانہ نے سینٹ میں تحریری بیان میں بتایا کہ پاکستان کا مجموعی غیر ملکی قرضہ 55 کھرب روپے سے زائد ہے جبکہ مقامی قرضوں کی مد میں 131 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔ سراج الحق کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت مالیاتی خسارے میں چل رہی ہے لہٰذا ملکی قرضہ واپس کرنے کے لیے مقامی مارکیٹ سے نئی شرائط پر دوبارہ قرضہ لیا گیا۔ تحریری جواب میں سینٹ کو بتایا گیا کہ جون 2013 سے جنوری 2016 کے دوران حکومت نے 10 ارب73 کروڑ ڈالر مالیت کی غیر ملکی قرضہ واپس کیا ہے جس میں سے 4 ارب 41 کروڑ روپے عالمی مالیاتی فنڈ کو قرضے کی مد میں چکائے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل قومی اسمبلی میں حکومت نے کہا تھا کہ پاکستان کے ذمے مجموعی واجب الادا بیرونی قرض 53 ارب 40 کروڑ ڈالر ہے۔
قومی اسمبلی کو بتایا گیا تھا کہ جب موجودہ حکومت برسراقتدار آئی تو یہ قرضے 48 ارب دس کروڑ ڈالر تھے۔ موجودہ حکومت کے دور میں بیرونی قرضوں میں پانچ ارب 30 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا۔ سینٹ میں ڈی چوک میں دھرنے سے سرکاری املاک کو نقصان اور انہیں کنٹرول کرنے میں ناکام رہنے سے متعلق تحریک التواء بحث کے لئے منظور کر لی گئی۔ یہ تحریک سید طاہر حسین مشہدی‘ محمد علی سیف‘ الیاس احمد بلور اور سینٹر ستارہ ایاز نے پیش کی۔
سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ مشرف دور میں جتنی کرپشن ہوئی ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ صرف سیاستدانوں پر چوری کا الزام درست نہیں۔ الزامات کا سلسلہ بند کرنے کیلئے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمشن بنایا جائے۔ سینیٹر جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا حکومت پانامہ لیکس پر شفاف تحقیقات کرائے گی۔ پانامہ پیپرز سے متعلق بحث مکمل کر لی گئی۔
اپوزیشن کے ارکان جس میں الیاس بلور، شاہی سید، عثمان سیف اللہ، اعجاز دھامہ، خالدہ پروین، اعظم سواتی، شبلی فراز نے بااختیار کمشن کے ذریعے آزاد اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا جبکہ حکومتی ارکان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف والے دوسرورں کے قائدین پر کیچڑ اچھالتے ہیں اور اپنے لیڈر پر تنقید ہو تو خیراتی ہسپتال کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرتے ہیں۔
دریں اثناء احسن اقبال نے سینٹ کو بتایا کہ اقتصادی راہداری کے تحت مغربی روٹ کا سنگ بنیاد رواں ماہ رکھا جائے گا فنڈنگ وفاقی حکومت، چین اور ایشین بنک سے ہوگی اورنج ٹرین کے لئے غیرملکی سرمایہ کاری صوبائی حکومت کے معاہدے کے تحت ہوئی ہے۔ وفاقی حکومت صوبوں کے معاہدوں میں ساورن گارنٹر کا کردار ادا کرتی ہے، کے پی کے کی حکومت کو پشاور میں میٹرو بس سروس چلانے کے لیے این او سی دیا گیا ہے، حکومت مغربی روٹ بنانے کے وعدے پر قائم ہے۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے گزشتہ روز ایوان بالاکے اجلاس میں اراکین کے سوالات کے جواب میں کیا۔ احسن اقبال نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت مغربی روٹ ترجیحی بنیاد پر سب سے پہلے مکمل ہوگا‘ اس کے پہلے سیکشن کا سنگ بنیاد رواں ماہ رکھے جانے کا امکان ہے۔ وفاقی حکومت اورنج لائن منصوبے کے لئے کوئی فنڈز نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا کہ مغربی روٹ پر کام کے حوالے سے ابہام پیدا نہیں کرنا چاہئے۔