اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے وزیرِاعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ افغانستان کے صوبے لوگر میں جمعرات کو گرنے والے پاکستانی ہیلی کاپٹر کے عملے کی بازیابی کے لیے حکومت ’تمام رسمی اور غیر رسمی‘ ذرائع استعمال کر رہی ہے۔
حکومت پنجاب کا ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر معمول کی مرمت کے لیے افغانستان کے راستے ازبکستان جا رہا تھا اور یہ جمعرات کی صبح ضلع عذرا میں گر گیا تھا۔
اس واقعے کے بعد ایسی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ اس پر سوار سات افراد کو جن میں سے چھ پاکستانی اور ایک روسی شہری ہے، طالبان نے پکڑ لیا ہے۔
جمعے کو جاری کیے گئے ایک بیان میں وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ وہ افغان حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں اور عملے کی واپسی کے لیے تمام سرکاری وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
’ہم عملے کے بارے میں شدید تشویش کا شکار ہیں اور ان کی جلد بازیابی کی کوشش کر رہے ہیں۔‘ وزیر اعظم نے عملے کے اہل خانہ سے کہا کہ وہ ان کی غم و تشویش میں برابر کے شریک ہیں اور انھیں یقین دلایا کہ وہ اور سرکاری ادارے ان کے پیاروں کی واپسی کے لیے اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
ادھر افغان صدر اشرف غنی نے بھی صوبائی حکام کو ان افراد کی جلد از جلد بازیابی کی ہدایات جاری کی ہیں۔
افغان حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی ہیلی کاپٹر کا عملہ ان کی معلومات کے مطابق خیریت سے ہے جبکہ افغان طالبان کا کہنا ہے کہ وہ صوبہ لوگر میں اپنے ساتھیوں سے اس واقعے کی تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسلام آباد میں افغان سفارت اہلکاروں کا کہنا ہے کہ عملے کے ارکان کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
جمعے کو پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغامات میں بتایا ہے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے افغانستان میں تعینات اتحادی افواج کے سربراہ کے بعد اب افغان صدر سے بھی رابطہ کیا ہے اور ان سے پاکستانی ہیلی کاپٹر کے عملے کے تحفظ کو یقینی بنانے اور ان کی جلد از جلد بازیابی کی درخواست کی ہے۔
جنرل باجوہ کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے پاکستانی آرمی چیف کو اس حوالے سے مکمل مدد کی یقین دہانی کروائی ہے۔
پاکستان کے صوبے پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے بھی جمعے کو لاہور میں مذکورہ ہیلی کاپٹر کے عملے کے خاندانوں سے ملاقات کی اور انھیں بتایا کہ ان افراد کی محفوظ واپسی کے لیے ہر ممکن کوشش جاری ہے۔
حکومت پنجاب کے ذرائع نے بتایا تھا کہ ’اس ہیلی کاپٹر میں چھ پاکستانی اور ایک روسی سوار تھا۔ روسی اہلکار نیویگیٹر تھا جبکہ چھ پاکستانیوں میں سے چار ریٹائرڈ فوجی افسر تھے۔‘