مجلس وحدت مسلمین
Posted on April 14, 2014 By Geo1 Webmaster سٹی نیوز
کراچی :مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی جنرل سیکریٹری علامہ راجہ ناصر نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چھوٹے چھوٹے متعدد وزیرستان آباد ہیں جہاں برین واشنگ کی جاتی ہے۔اس معاملے میں انتظامیہ کی دانستہ چشم پوشی کسی بہت بڑے سانحے کا سبب بن سکتی ہے۔ وہ مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام منعقدہ تین روزہ کنونشن کے اختتام پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات ان قوتوں سے کیے جاتے ہیں جو ہتھیار پھینک کر ملکی قوانین کی پاسداری کی یقین دہانی کروائیں۔دہشت گرد ہماری فورسز کو نشانہ بنارہے ہیں۔
بے گناہ معصوم انسانی جانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے کا عمل بدستور جاری ہے اور حکومت مذاکرات کا مسلسل راگ الاپتی جا رہی۔ ہمارے حکمرانوں نے ذاتی اغراض کی خاطر وطن عزیز کو دنیا بھر کے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بنا رکھا ہے۔دنیا میں بدامنی و انتشار کی ذمہ دار تکفیری قوتوں کو جب تک کچلا نہیں جاتا تب تک دنیا میںامن و سکون ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ مکتب تشیع مظلوم کا طرفدار ہے۔ مظلوم کا تعلق کسی بھی مذہب و مسلک سے ہوہماری مکمل حمایت اس کو جاری رہے گی اور ظالم چاہے اہل تشیع سے ہو ہماری اس سے مخالفت ہے۔
ملی یک جہتی کونسل میں عدم شمولیت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میںانہوں نے کہا کہ منافقانہ طرز عمل سے ہمیں اختلاف ہے۔ اگر کوئی شخص ملک دشمن گروہوں کی پشت پناہی بھی کرے اورنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ماننے والوں پر کُفر کے فتوی بھی دے اور پھر اتحاد کی بات کرے تو ہمارے لیے یہ قابل قبول نہیں۔گلگت بلتسان کے حوالے سے علامہ راجہ ناصر نے کہا کہ گلگت کی عوام نے بلا مشروط پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔لیکن گزشتہ تریسٹھ سالوں سے یہاں کی عوام کے ساتھ حکومت پاکستان کی جانب سے امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے جو انتہائی نامناسب ہے۔
ریاست کی طرف سے اس طرح کا رویہ احساس محرومی کو جنم دیتا ہے اور ملک دشمن تحریکوںکو سر اٹھانا کا موقع ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر سے دہشت گردوںکو شام پہچائے جانے کا اصل مقصد اسرائیل کے مذموم عزائم کو تقویت دینا ہے۔انہوں نے کہا فلسطین کے غیور عوام ایک ایسی طاقت بن کر سامنے آئی ہے جس سے اسرائیل کی بقاکو بیشتر خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ شام ان مظلوم افراد کی حمایت کر رہا ہے۔ اب عرب ممالک مسلمانوں کے خلاف ان یہودی قوتوںکی بقا کی جنگ لڑ ہیںجوسراسر غیر اسلامی اور غیر اخلاقی ہے۔