مجلس وحدت مسلمین، سنی اتحاد کونسل اور وائس آف شہداء نے ہرحال میں ”قومی امن کنونشن” منعقد کروانے کا اعلان

مجلس وحدت مسلمین، سنی اتحاد کونسل اور وائس آف شہداء نے ہرحال میں اسلام آباد میں ”قومی امن کنونشن” منعقد کروانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کنونشن کے اجازت نامے کو منسوخ نہ کرے ورنہ ہم یہ کنونشن ڈی چوک میں منعقد کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ جبکہ 12 ربیع الاول کے جلوسوں میں کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔ نیشنل پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ پانچ جنوری کا کنونشن محب وطن لوگوں اور شہداء کے لواحقین کا کنونشن جس میں ہر شعبہ زندگی کے لوگ شرکت کریں گے۔ یہ کنونشن عقیدے، مذہب اور لسانی تعصب سے بالاتر ہوگا۔ ملک کے پرامن عوام کو قتل کرنے والی جماعتوں کو پروگرام کرنے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ محبان وطن لوگوں کو پروگرام کرنے سے روکا جا رہا ہے۔ موجودہ حکومت تحریک طالبان کی ہے۔ مذہبی بنیادوں پر اہلکاروں کے تبادلے کئے جا رہے ہیں اور پاکستان کو توڑنے کی بات کی جا رہی ہے اگر کنونشن سنٹر میں اس پروگرام کو منعقد کرنے کی اجازت نہ دی گئی تو ہم ڈی چوک میں یہ کنونشن منعقد کریں گے۔

پہلے چہلم سیدالشہداء کے جلوس کو روکنے کی کوشش کی گئی اور اب بارہ ربیع الاول کے جلوسوں کو روکنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ فیصل آباد میں الصلوة والسلام کے بورڈ اتارے جا رہے ہیں۔ ہم ہر شہر میں دھرنے دیں گے۔رہنماؤں نے کہا کہ کالعدم جماعتوں کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے اگر ہمارے پروگرام میں کوئی واقعہ رونما ہوا تو صوبائی حکومت کے عہدیداران کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں گے۔ ہم پاکستان کو توڑنے والے نہیں بچانے والے ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا کہ تمام مسالک کے لوگوں اور شہداء کے وارثین کو اس کانفرنس میں مدعو کیا ہے اس کنونشن کے انعقاد سے پاکستان مضبوط ہوگا۔ حکومت نے دہشت گردوں کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے لیکن شیعہ سنی اتحاد کے حوالے سے منعقد ہونے والے کنونشن کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ یہ کانفرنس ہر حال میں منعقد ہوگی۔ وائس آف شہداء کے ترجمان سینٹر فیصل رضا عابدی نے کہا کہ ہم پرامن کنونشن کرنے جا رہے تھے اور ملک کے موجودہ حالات کی وجہ سے یہ کنونشن سنٹر میں منعقد کرنا چاہتے تھے۔

ڈی سی نے دو مرتبہ اجازت کو کنفرد کیا، وفاقی حکومت نہیں چاہتی کہ یہ کنونشن منعقد ہو تاکہ طالبان سے مذاکرات متاثر نہ ہوں۔ ہم ڈی چوک پر یہ کنونشن منعقد کریں گے اگر ہمارے کسی شخص کو نقصان پہنچا تو پھر یہ حکومت نہیں رہے گی۔ حالات مارشل لاء کی طرف جا رہے ہیں۔ رسول پاک (ص) کی ولادت کے حوالے سے جلوسوں میں بھرپور شرکت کریں گے۔ ہم مفتی منیر معاویہ کے قتل کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ شمس الرحمن معاویہ کے قتل میں بھی خود کو پیش کر دیا تھا۔ چہلم کے جلوس کو شرپسندوں نے روکنے کی کوشش کی ہم عقیدے کیلئے سر کٹانے کیلئے تیار ہیں۔ طارق محمود، ناصر شیرازی اور علی اکبر نعیمی نے بھی قومی امن کنونشن کو ہرحال میں منعقد کروانے کا اعادہ کیا۔