جھک کے تکنے لگا ہر ستارا مجھے

Star

Star

چھوڑ کر چل دیا بے سہارا مجھے

دے گیا زندگی کا خسارہ مجھے

شانوں پہ اس کے جب ہم نے سر رکھ دیا

جھک کے تکنے لگا ہر ستارا مجھے

خواب جو بھی تھے دیکھے تمہارے میں نے

سب سے کرنا پڑا ہے کنارہ مجھے

لاکھ اب وہ کرے بات اقرار کی

ساتھ اس کا نہیں اب گوارا مجھے

ہم نے کی ہے محبت غلامی نہیں

کیوں سمجھتے ہو تم اپنا کارہ مجھے

کوئی شکوہ نہیں ہے مجھے غیر سے

اپنوں کی ہی عنایت نے مارا مجھے

دو قدم ہی چلا ہوگا وہ شب ہجر

جھک کے تکنے لگا ہر ستارا مجھے

جا رہا ہوں ترے شہر سے روٹھ کر

اب نہ دیکھو گے تم بھی دوبارہ مجھے

میں تو ہوں اجنبی اس نئے شہر میں

نام سے میرے کس نے پکارا مجھے

محمد ارشد قریشی