لاہور (جیوڈیسک) پنجاب میں بچوں کے اغوا کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران عدالت کا کہنا ہے کہ ریاست کو معلوم نہیں کہ بچوں کو کیوں اغوا کیا جارہا ہے۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں بچوں کے اغوا کیس کے دوران جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے بچوں کو اغواء کرنے والے گروہ ایک دن میں نہیں بن جاتے ، ریاست کو معلوم نہیں کہ بچے کیوں اغوا ہوتے ہیں۔
سپریم کورٹ رجسٹری میں بچوں کے اغوا کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی ۔ اس موقع پر پولیس افسران نے بچوں کے اغوا کے حوالے سے رپورٹ پیش کی جس پر جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ دکھ کی بات یہ ہے کہ بچے بازیاب نہیں ہو رہے ۔ بچہ اغوا ہو تو سب سے پہلی زیادہ ذمہ داری پولیس کی ہے ۔ بچوں کو اغواء کرنے والے گروہ ایک دن میں نہیں بن جاتے۔
سول ساسائٹی کی جانب سے وکیل عاصمہ جہانگیرکا کہنا تھا کہ ہم بچوں کی ضمانت کراتے ہیں لیکن مچلکے گینگسٹرز دے دیتے ہیں ۔ اس دوران دو سال قبل راولا کوٹ سے اغوا ہونے والے بچے کے والد سینئر سول جج یوسف ہارون بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پولیس میرے ملزم کی پشت پناہی کر رہی ہے اور وہ انصاف کے لیے خود دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیدی جو بچوں کی بازیابی کے حوالے سے رپورٹ تیار کر کے تین ہفتوں میں پیش کریگی ۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 25 اگست تک ملتوی کر دی۔