کراچی (جیوڈیسک) اسٹیٹ بینک کے گورنر اشرف محمود دوتھرانے ملک میں گودام رسیدی قرضے کے طریقہ کار کو فروغ دینے، چھوٹے صوبوں اور علاقوں میں زرعی قرضے میں اضافے کے لیے دو الگ کمیٹیاں بنانے کا اعلان کیا ہے۔ وہ ایگریکلچرل کریڈٹ ایڈوائزری کمیٹی کے فیصل آباد میں منعقد ہونے والے وسط مدتی جائزہ اجلاس برائے 2014-15 سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے شرکا کو بتایا کہ مالی سال 2014-15 کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران بینکوں نے زرعی قرضوں کی تقسیم کیلئے مقررہ 500 ارب روپے سالانہ ہدف کا 51 فیصد حاصل کرتے ہوئے 256 ارب روپے کے زرعی قرضے جاری کیے ہیںجو کہ گزشتہ برس کی اسی مدت کے دوران جاری کیے گئے قرضوں کے مقابلے میں 35 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے نمایاں کارکردگی پر بینکوں کو مبارکباد دی۔ وتھرانے کہا کہ زرعی قرضے کی نمو میں کارکردگی درست سمت میں گامزن ہے اور 2014-15 کے دوران یہ شعبہ زرعی قرضوں کی 53 فیصد سے زائد طلب پوری کرنے کیلئے تیار ہے ایگریکلچرل کریڈٹ ایڈوائزری کمیٹی نے غیر فعال قرضوں میں بہتری پر اطمینان ظاہر کیا۔ اس موقع پر اشرف وتھرانے ریاست کی معاونت سے زیادہ کھلی اور منڈی پرمبنی مارکیٹ کے رجحان میں بہتری کو سراہا۔ انہوں بینکوں کی مشترکہ کوششوں کو سراہتے ہوئے مزید کہا کہ بینکوں کی پراڈکٹس میں تنوع آیا ہے
پورٹ فولیو کا معیار بہتر ہوا ہے اور وہ قرضے کے طریقہ کار میں جدت پسندی سے کام لے رہے ہیں۔ زرعی قرضوں میں علاقائی فرق کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگرچہ بہتری نظر آرہی ہے، تاہم بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ بینکوں کو دور دراز اور دشوار گزار علاقوں تک اپنی رسائی بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ تمام علاقوں اور معاشی طبقوں کی ضرورت پوری کی جاسکے۔
اجلاس کے آخر میں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سعید احمد نے چھوٹے کاشت کاروں کوقرضے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ اجلاس میں مائیکرو فنانس بینکوں اور اسلامی بینکوں کے صدور، اسٹیٹ بینک کے افسران، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے حکام اور کاشتکاروں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔