کراچی (جیوڈیسک) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے صارفین کو بہتر نرخ پر معیاری گاڑیوں کی فراہمی اور گاڑیوں کے شعبے میں متوازن ترقی کیلیے مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے جائزے کی توثیق کردی ہے جس میں درآمدات کے لیے منڈی کھول کر مسابقت کی سطح کو بڑھانے اور مقامی منڈی کی پیداوار میں کمی کرکے نئی کاروں کی درآمد کی سفارش کی گئی ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی معاشی جائزہ رپورٹ برائے سال 2013-14 میں پاکستان کی آٹو انڈسٹری کے بارے میں خصوصی باب شامل کیا گیا ہے جس میں پاکستانی صنعت کا موازنہ بھارتی صنعت سے کرتے ہوئے پاکستانی صنعت کی کارکردگی میں رکاوٹ بننے والے متعدد مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت گاڑیوں کے شعبے کے حوالے سے یکساں تصور(مقامی ٹٰیکنالوجی و ڈیزائن کا فروغ، درآمدات پر کم انحصار اور عالمی مسابقت کا حصول) رکھتے ہیں لیکن پاکستان ان مقاصد کے حصول میں کامیاب نہیں رہا، پاکستان کی کاروں کی صنعت چند اسملبرز پر مشتمل ہے جو محدود مصنوعات کی پیش کش کرتے ہیں اس کے بالکل برعکس بھارت میں لاتعداد ماڈلز کی وسیع رینج دستیاب ہے، (پاکستان میں چار اسمبلرز 12 پراڈکٹس جبکہ بھارت میں 12 مینوفیکچررز 112مصنوعات فراہم کر رہے ہیں)، زیادہ آپشنز کی دستیابی کے باعث بھارتی منڈی میں سخت مسابقت پائی جاتی ہے جو صارفین کیلیے فائدہ مند ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان مین صرف چند پروڈیوسرز کو بیرونی مسابقت سے تحفظ فراہم کیا جاتا ہے، یہ اسمبلرز چند مصنوعات کی پیشکش کرتے ہیں اور ان کی بھاری قیمتیں وصول کی جاتی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان میں گاڑیوں کے شعبے کی متوازن ترقی کیلیے ضروری ہے کہ درآمدات کیلیے منڈی کھول کر مسابقت کو بڑھایا جائے۔
گاڑیوں کے شعبے کو طویل مدتی پالیسی ماحول فراہم کیا جائے جس میں درآمدات پر انحصار کم کر کے گاڑیوں کے مقامی پرزے بنائے جائیں، ٹیکسوں و درآمدی پالیسیوں میں تبدیلیوں سے گریز، شعبے میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی کوششیں کی جائیں، ایک ہزار سی سی سے کم صلاحیت کی چھوٹی کاروں کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کی جائے۔