کراچی (جیوڈیسک) بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ود ہولڈنگ ٹیکس وصولی کی وجہ سے نجی کاروبار تیزی کے ساتھ نقد لین دین پر منتقل ہورہا ہے جس کی وجہ سے بینکوں کے ڈپازٹس بھی کم ہورہے ہیں اور سرمائے کی طلب پوری کرنے کے لیے بینکوں کا اسٹیٹ بینک پر انحصار بڑھ رہا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے بینکوں کو سرمائے کی قلت دور کرنے کے لیے مختصر مدت کے لیے اوپن مارکیٹ آپریشن (انجیکشنز) کے ذریعے سرمائے کی فراہمی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں غیرمعمولی اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔
گزشتہ سال جولائی اگست کے مقابلے میں رواں سال جولائی اگست کے دوران اسٹیٹ بینک کی جانب سے اوپن مارکیٹ آپریشنز کے ذریعے بینکوں کو سرمائے کی فراہمی میں 2ہزار فیصد سے زائد اضافہ ہوچکا ہے۔ معاشی و تجارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ ملک کی بینکاری کی صنعت کی بنیادوں کو کھوکھلا کررہا ہیِ، یہ فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو مقامی تجارت ٹھپ ہوکر رہ جائے گی جس کا ملک کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، ساتھ ہی بینکنگ انڈسٹری کو بھی بحرانی کیفیت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ماہرین کے مطابق حکومت کی جانب سے بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ودہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ اسٹیٹ بینک کی مالیاتی خدمات کا دائرہ وسیع کرنے کی پالیسی سے متصادم ہے، ایک جانب اسٹیٹ بینک عالمی اداروں کے تعاون سے پاکستان میں مالیاتی خدمات کا دائرہ وسیع کرنے کی مہم پر عمل پیرا ہے، دوسری جانب حکومت بینکنگ کی خدمات پر ٹیکس عائد کرکے عوام کو بینکنگ خدمات کے دائرے سے باہر نکالنے پر تلی ہوئی ہے۔
گزشتہ مالی سال جولائی سے اگست کے دوران اسٹیٹ بینک نے اوپن مارکیٹ آپریشن کے ذریعے بینکوں کو مجموعی طور پر 525 ارب 90 کروڑ روپے کی رقم فراہم کی گئی تھی جس میں 342 ارب 65 کروڑ روپے جولائی 2014 کے دوران 4 اوپن مارکیٹ آپریشنز کے ذریعے فراہم کیے گئے جبکہ اگست 2014 کے دوران 4 آپریشنز کے ذریعے 183 ارب 25 کروڑ روپے کا سرمایہ بینکوں کو فراہم کیا گیا۔ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ یکم جولائی سے 21 اگست 2015 کے دوران مرکزی بینک کمرشل بینکوں کو سرمائے کی قلت پوری کرنے کے لیے 111 کھرب 57 ارب 50 کروڑ روپے فراہم کرچکا ہے۔
یہ رقوم جولائی اور اگست کے دوران کیے جانے والے 12 اوپن مارکیٹ آپریشنز کے ذریعے فراہم کی گئی جولائی کے مہینے میں 7 اوپن مارکیٹ آپریشنز کے ذریعے مجموعی طور پر 42 کھرب 50 کروڑ روپے جبکہ اگست کے مہینے میں اب تک کیے جانے والے 5 آپریشنز کے ذریعے مجموعی طور پر 34 ارب 78 کروڑ 50 لاکھ روپے کی رقم بینکوں کو فراہم کی گئی۔
رواں مالی سال 17 اور 21 اگست کو بالترتیب 114 کھرب 18 ارب روپے اور 111 ارب 50 کروڑ روپے کے آپریشنز کیے گئے جو ملک کی مالیاتی تاریخ میں اب تک کسی بھی اوپن مارکیٹ آپریشن کے ذریعے بینکوں کو فراہم کی جانے والی سب سے بڑی رقوم قرار پائی ہیں۔
رواں مالی سال بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے بعد تاجروں اور کھاتے داروں میں بے چینی پھیل گئی اور تاجروں کے ساتھ عام افراد نے بھی بینکوں میں رکھی رقوم نکلوانی شروع کردی دوسری جانب بینکنگ انسٹرومینٹس، چیک اور پے آرڈرز کے ذریعے کی جانے والی ادائیگیوں، آن لائن منتقلیوں پر ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کی وجہ سے نقد ادائیگیوں کا رجحان بھی بڑھ گیا جس کے نتیجے میں بینکوں کو اپنے ڈپازٹس میں نمایاں کمی کا سامنا کرنا پڑا۔
اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق صرف جولائی کے مہینے میں بینکوں کے ڈپازٹس جون 2015 کے مقابلے میں 194 ارب روپے کم ہوگئے۔ پاکستان میں کمرشل بینک حکومت کو قرضوں کی فراہمی کا بڑا ذریعہ بنے ہوئے ہیں اور بینکوں نے وافر سرمایہ حکومتی تمسکات میں انویسٹ کررکھا ہے دوسری جانب ودہولڈنگ ٹیکس کی وجہ سے ڈپازٹس پر دباؤ نے بینکوں کو سرمائے کی قلت دور کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک سے رعایتی شرح سود پر مختصر مدت کی قرض گیری کے رجحان میں غیرمعمولی اضافہ کردیا ہے۔